نئی دہلی:دہلی وقف بورڈ سے جڑے منی لانڈرنگ معاملے میں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے اور سابق چئیرمیں دہلی وقف بورڈ امانت اللہ خان کو عدالت سے فی الحال راحت نہیں ملی ہے۔ ای ڈی کے مطالبہ پر راؤز ایونیو کورٹ نے پیر کو ان کی عدالتی حراست 7 اکتوبر تک بڑھا دی ہے۔ امانت اللہ کو 14 دنوں کی ای ڈی حراست کی مدت ختم ہونے کے آج راؤز ایونیو کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔
اوکھلی حلقہ سے ممبراسمبلی امانت اللہ خان کو پی ایم ایل اے کے انتظام کے تحت 2 ستمبر کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس سے پہلے ای ڈی نے ان کے اوکھلا واقع گھر پر تلاشی لی تھی۔ ایجنسی کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا تھا کہ تلاشی کے دوران امانت اللہ خان سے کئی سوال پوچھے گئے، جن کا وہ صحیح جواب دینے کے بجائے گھماتے رہے، اس لیے انہیں گرفتار کر
لیاگیا ۔ابھی ان سے مزید تفتیش کرنی ہے –
مسٹر خان پر الزام ہے کہ انہوں نے دہلی وقف بورڈ کاچئیرمیں رہنے کے دوران 32 لوگوں کی غیر قانونی طریقے سے بھرتی کی تھی اور بورڈ کی کئی ملکیت کرایے پر دے دی اور اس کے فنڈ کا غلط استعمال بھی کیا۔امانت اللہ خان کے ذریعہ غلط طریقے سے بھرتی کیے جانے کی جانچ سی بی آئی کر رہی ہے۔ معاملے میں اے سی بی کا الزام ہے کہ جن 32 لوگوں کو نوکری دی گئی ان میں 5 امانت اللہ خان کے رشتہ دار ہیں۔ اس کے علاوہ 22 لوگ اوکھلا علاقے کے ہیں۔اس معاملے میں اے سی بی نے ستمبر 2022 میں آپ رکن اسمبلی سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ اس کے بعد اے سی بی نے ریڈ کی تو 24 لاکھ روپے اور اسلحہ برآمد ہوئے، جس کے بعد امانت اللہ خان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ حالانکہ 28 دسمبر 2022 کو انہیں ضمانت مل گئی تھی