امریکہ اور اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے متعلق عرب ممالک کا تعمیر نو منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔جبکہ حماس نے اس کا خیر مقدم کیا ہے
منگل کے روز جاری ایک بیان میں اسرائیل نے کہا ہے کہ عرب سربراہ اجلاس کے اختتام پر جاری بیان غزہ کی حقیقی صورت حال کا علاج نہیں کرتا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق حماس تنظیم غزہ میں باقی نہیں رہ سکتی۔اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ عرب سربراہ اجلاس کے بیان میں سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ یہ بیان فلسطینی اتھارٹی اور انروا پر انحصار کر رہا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے دونوں اداروں کو "بد عنوان” قرار دیا۔
حماس کا خیر مقدم
دوسری جانب فلسطینی تنظیم حماس نے قاہرہ میں عرب سربراہان کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد کا خیر مقدم کیا ہے۔ تنطیم کے مطابق اس اجلاس کا انعقاد فلسطینی قضیے کے سلسلے میں عرب اور اسلامی صف بندی کی اعلیٰ پیش رفت ہے۔حماس نے جبری ہجرت سے متعلق قابض اسرائیل کے منصوبے مسترد کرنے کے سلسلے میں عرب قیادت کے اتفاق کو گراں قدر قرار دیا۔ تنظیم نے عرب سربراہ اجلاس میں منظور کیے گئے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا خیر مقدم کیا۔
حماس نے غزہ کے انتظامی امور چلانے کے لیے معاون کمیٹی کی تشکیل کے فیصلے کی حمایت کی۔تنظیم نے فلسطینی صدر کی جانب سے قانون ساز اور صدارتی انتخابات کے اجرا کی دعوت کو خوش آئند قرار دیا۔
•••عرب سربراہ اجلاس میں 53ارب ڈالر کا مصری منصوبہ منظور
اس سے قبل مصری صدر عبدالفتاح السيسی نے اعلان کیا کہ قاہرہ میں منگل کے روز منعقد ہونے والے عرب سربراہان کے ہنگامی اجلاس میں غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ منظور کر لیا گیا۔مصر نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے 5 سالہ منصوبہ پیش کیا جس پر 53 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔ منصوبے میں ہنگامی امداد، تعمیر نو اور طویل مدت اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
منصوبے میں تعمیر نو کے دو مرحلے مذکور ہیں۔ ساتھ ہی بین الاقوامی نگرانی میں ایک فنڈ کے قیام کی تجویز بھی دی گئی ہے جس کے معاملات کو شفاف بنایا جائے گا۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی کنٹرول کا منصوبہ پیش کیا تھا جس نے عالمی سطح پر غصے کی لہر دوڑا دی۔ منصوبے میں فلسطینیوں کی مصر اور اردن جبری ہجرت کے بعد غزہ کو "مشرق وسطیٰ کا ریویرا” میں بدل دینے کی بات کی گئی۔ عرب ممالک ٹرمپ کی اس تجویز کی مخالفت میں متحدہ ہو گئے اور انھوں نے متبادل حل پیش کیا۔