کولکاتا :
الیکشن کمیشن نے ممتا بنرجی کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ سے متعلق الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ اس میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کے خلاف کارروائی کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔
بتادیں کہ ووٹنگ کے دوسرے مرحلے کے دوران ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا تھا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں ہورہے ہیں ، انہوں نے مرکزی سیکورٹی فورس کےاہلکاروں پر امتیازی سلوک کرنے اور ان کے حامیوں کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا الزام عائد کیا تھا۔
ممتا بنرجی تقریباً دو گھنٹے نندی گرام کے بوئل گاؤں میں دھرنے پر بیٹھی رہیں ، انہوں نے الیکشن کمیشن کو شکایت کی اور گورنر کو ٹیلیفون کیا کہ وہ ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اختتام کرائیں۔
الیکشن کمیشن نے وزیر اعلیٰ کے تحریری خط کو ‘’حقائق سے بالاتر‘ اور ’بغیر کسی مواد کے‘ قرار دیا۔ صرف یہی نہیں ، کمیشن نے کہا ہے کہ ضابطہ اخلاق اور نمائندہ ایکٹ کے متعلقہ دفعات کے تحت کارروائی پر غور کیا جارہا ہے۔
اتوار کے روز الیکشن کمیشن نے کہا کہ پولنگ بوتھ پر ممتا بنرجی کے عمل سے پورے مغربی بنگال اور کچھ دیگر ریاستوں میں بھی قانون وانتظام کو بری طرح متاثر کیا جاسکتا ہے۔ کمیشن نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ کئی گھنٹوں تک میڈیا میں منفی خبریں دی گئی جس سے ووٹروں کو ورغلایا جاسکتا تھا اور یہ کام ایک امیدوار نے کیا جو وزیراعلیٰ بھی ہیں۔ اس سے برا رویہ نہیں ہوسکتا تھا۔
اس کی الگ سےتفتیش کی جارہی ہے کہ آیا ممتا بنرجی کے کام کی وجہ سے نمائندگی عوام ایکٹ کی دفعہ 131 اور 12 (2) کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے۔ممتا جیل جاسکتی ہے؟دفعہ131 کے تحت پولنگ اسٹیشنوں میں خلل ڈالنے کے لئے کاروائی کی التزام ہے۔ اس میں تین ماہ قید کی سزا یا جرمانہ یا دونوں شامل ہوسکتے ہیں۔
بتادیں کہ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو 63 شکایات کی ہیں ، لیکن انہوں نے ایک پر بھی عمل نہیں کیا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ الیکشن کمیشن وزیر داخلہ امت شاہ کی ہدایت پر کام کررہاہے۔