نئی دہلی :(ایجنسی)
جہاں ایک طرف تنقیدی اور تجارتی لحاظ سے کامیاب فلم ’جے بھیم‘ کی تعریف ہو رہی ہے، وہیں دوسری طرف فلم پر جذبات کو مجروح کرنےکا الزام لگاتے ہوئے سیاسی ہنگامہ آرائی تیز ہوتی جا رہی ہے۔ عالم یہ ہے کہ پولیس کے مظالم کی کہانی منظر عام پر لانے والی اس فلم کے اداکار سوریہ کو اب پولیس تحفظ کی ضرورت پڑ گئی ہے۔
پٹالی مکل کچی (پی ایم کے) کے ضلع سکریٹری پلانی سامی کی جانب سے اداکار پر حملہ کرنے والے کو ایک لاکھ روپے انعام کا اعلان کرنے کے بعد چنئی کے ٹی نگر میں سوریہ کی رہائش گاہ پر پولیس تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ پولیس نے پلانی سامی کے خلاف آئی پی سی کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
نومبر کے اوائل میں فلم کی ریلیز کے بعد سے، اس نے تمل سماج میں ناقابل بیان مظالم اورجبر کے شکار درج فہرست قبائل ،ارولر قبیلے کی کہانی سامنے لانےکے لیے ناقدین کی خوب پذیرائی حاصل کی۔
ایک سچے واقعے پر مبنی، فلم میں ایک ارولر آدیواسی راج کنو کی کہانی کو دکھایا گیا ہے جسے ایک پولیس اسٹیشن میں پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا تھا، کیونکہ وہ ایک ایسا جرم قبول نہیں کرتا ہے جو اس نے کیا ہی نہیں تھا۔
لیکن فلم کی ریلیز کے بعد ونیار سنگم برادری کا کہنا ہے کہ اس فلم نے ان کی ساکھ کو داغدار کیا۔ معلوم ہو کہ ونیار سنگم تمل سماج میں بااثر ونیا کل کے چھشتریوں کا ایک ذات گروپ ہے ۔ پٹالی مکل کچی (پی ایم کے)جسے اسی ذات کے گروپ کی سیاسی تنظیم سمجھا جاتا ہے، نے جئے بھیم بنانے والوں کو قانونی نوٹس دیا ہے۔
ونیار سنگم کی جانب سے (پی ایم کے) کے ترجمان کے- بالو نے2 ڈی انٹرٹینمنٹ کے سوریہ اور اس کی اہلیہ جیوتھیکا، فلم کے ڈائریکٹر ٹی جے گیان ویل اور ایمیزون پرائم ویڈیو کو مبینہ طور پر ونیار برادری کو غلط طریقے سے دکھانےکے الزام میں نوٹس بھیجا ہے۔
کہا گیا کہ قبائلی راج کنوں کو ہراساں کرنے والے پولیس اہلکار کا کردار جان بوجھ کر ونیار ذات کا دکھایا گیا ہے۔ تنظیم نے پروڈیوسرز سے غیر مشروط معافی مانگنے اور نوٹس موصول ہونے کی تاریخ سے سات دنوں کے اندر 5 کروڑ روپے کے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔ پی ایم کے لیڈروں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فلم میں پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
پی ایم کے کے رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر انبومانی رام داس نے فلم کے بارے میں کئی سوالات پوسٹ کرتے ہوئے ایک خط لکھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خبریں مل رہی ہیں کہ سوریہ کے ذریعہ بنائی گئی’جئے بھیم‘ فلم ونیار برادری کےجذبات کو مجروح کیا ہے ۔
دریں اثناء پی ایم کے کے ضلع سکریٹری پلانی سامی نے اعلان کیا ہے کہ جس شخص نے اداکار سوریہ کے مائیلادوتھرائی پہنچنے پران کے اوپر حملہ کرنے والے کو ایک لاکھ روپے کاانعام ملے گا۔
تامل اداکار سوریہ نے جمعرات، 11 نومبر کو ’جئے بھیم‘ میں ونیار برادری کی تصویر کشی پرپی ایم کے کے رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر انبومانی رام داس کی طرف سے اپنے خلاف کی گئی تنقید کا جواب دینے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔
اپنے خط میں، سوریہ نے کہا کہ فلم کا مرکزی موضوع یہ ہے کہ جسٹس کے چندرو، جب وہ ایک وکیل تھے، تب انہوںنے اقتدار میں رہنے والوں کے خلاف پسماندہ طبقات کے لیے قانونی لڑائی لڑی اورانصاف دلایا ۔
تمل زبان میں لکھے گئے اس خط میں سوریہ نے کہا کہ ’فلم کے ذریعہ اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے خلاف سوال اٹھائے گئے ہیں، اسے نام والی سیاست میں تبدیل نہیں کیا جانا چاہئے اور اسے ہلکا کیا جانا چاہئے۔‘
سوال یہ ہے کہ کیا ہندوستان میں ذات پات کے جبر کے سوالات پر یا پولیس کے مظالم کی سچی کہانیوں سے آنکھیں بند کرنا آسان ہو سکتا ہے۔ اگر حکومتی اعداد و شمار پر ہی یقین کیا جائے تو جئے بھیم جیسی ساری کہانیاں نظر آئیں گی۔
حکومتی ریکارڈ کے مطابق گزشتہ 20 سالوں میں ملک بھر میں پولیس حراست میں موت کے 1,888 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 893 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، 358 پولیس اہلکاروں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی، لیکن ان میں سے صرف 26 پولیس والوں کو سزا سنائی گئی ہے۔