یوروپی یونین کے خارجہ پالیسی کے عہدیدار جوزپ بوریل نے زور دیا ہے کہ مرکزی حکومتیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور القسام بریگیڈز کے کمانڈر محمد الضیف کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے جاری کردہ گرفتاری کے احکامات پر منتخب طور پر نمٹ نہیں سکتیں۔ انہوں نے اسرائیل اور فلسطینی امن کارکنوں کے ساتھ ایک اجلاس میں شرکت کے لیے قبرص کے دورے کے دوران کہا کہ وہ ممالک جنہوں نے روم کنونشن پر دستخط کیے ہیں وہ عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں۔
جوزپ بوریل نے مزید کہا کہ یورپی یونین میں شامل ہونے کے خواہاں ممالک بھی اس فیصلے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ بہت مضحکہ خیز ہو گا اگر نئے آنے والوں کی کوئی ایسی ذمہ داری ہو جسے موجودہ اراکین نے پورا نہیں کیا ہو۔
جوزپ بوریل، جن کے عہدہ کی مدت اس ماہ ختم ہو رہی ہے، نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی کسی خاص اسرائیلی حکومت کی پالیسی سے اختلاف کرتا ہے تو اس پر یہود دشمنی کا الزام لگا دیا جاتا ہے جو ناقابل قبول ہے۔ مجھے اسرائیلی حکومت کے فیصلوں پر تنقید کرنے کا حق ہے۔ چاہے یہ حکومت نیتن یاہو کی ہو یا کسی اور کی۔
••انسانیت کے خلاف جرائم
واضح رہے نیدر لینڈز کے شہر ’’دی ہیگ‘‘ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جمعرات کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ چیمبر نے 8 اکتوبر 2023اور 20 مئی 2024 کے درمیان غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے مقدمات میں نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ پبلک پراسیکیوشن نے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ یورپی یونین کے تمام رکن ممالک بین الاقوامی فوجداری عدالت کے بانی معاہدے پر دستخط کرنے والے ہیں جسے روم سٹیٹیوٹ کہا جاتا ہے۔