جے پور:
زرعی قوانین کے معاملے پر بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں این ڈی اے حکومت کسانوں کے مطالبات پر غور نہیں کرتی ہے تو وہ 16 ریاستوں کی بجلی کاٹ دیں گے۔
کسان رہنما نے یہ انتباہ راجستھان کے بھرت پور میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران دیا۔ وہ اس دوران ڈوسہ میں منعقد ہونے والی ایک مہاپنچایت میں جارہے تھے۔ انہوں نے اس دوران صحافیوں سے کہا کہ مرکز میں کوئی حکومت نہیں ہے ، جبکہ تاجر ملک چلا رہے ہیں۔ انہوں نے تمام سرکاری اداروں کو فروخت کردیا ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے ملک کے شہریوں سے اپیل کی کہ انہیں اس حکومت کو باہر نکال کر پھینک دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کو پارلیمنٹ یا قانون ساز اسمبلی میں مطلق اکثریت ملتی ہے توپھر وہ ڈکٹیٹر بن جاتی ہے۔ مرکزی حکومت ہماری (کسانوں کی) زمینیں فروخت کرنے کی سازش بنا رہی ہے ، جبکہ عام لوگوں کو بے روزگاری اور فاقہ کشی کا سامنا ہے۔انہوں نے کہاکہ کسان تحریک پانچ چھ ماہ تک جاری رہے گی۔ یہ جمہوریت کیلئے بدقسمتی ہے کہ یہاں کوئی اپوزیشننہیں ہے۔ اگر اپوزیشن زندہ رہتی تب سڑک پر لڑی جارہی لڑائیایوانوں میں لڑی جارہی ہوتی۔
کسان لیڈر جب چاہئے تب حل نکل آئے گا:
اسی دوران مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے گوالیار میں میڈیا کے سوال کے جواب میں کہا کہ چار ماہ سے احتجاج کرنے والے کسان لیڈر جس دن چاہیں گے کہ راستہ نکالنا ہے اسی دن حل ہوجائے گا اور سرکار بھی راستہ نکال لے گی۔ ان کے مطابق ’سرکار بات چیت کے لیے تیار ہے اور حل چاہتی ہے۔
اس سوال میں کہ بی جے پی آسام اور بنگال میں کس پوزیشن میں ہے ، تومر نے کہا کہ میں خود آسام میں انتخابی مہم چلانے گیا تھا اور وہیں سے براہ راست گوالیار آیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ آسام میں پہلے ہی بی جے پی کی حکومت تھی اور حکومت نے وہاں ایک اچھا کام کیا۔ ایک طویل عرصے کے بعد آسام کے لوگوں کو بھی اس کا احساس ہوا اور وہاں کے لوگوں نے بی جے پی حکومت میں امن ، سلامتی اور ترقی دیکھی ہے۔ لہٰذا بی جے پی کی حکومت دوبارہ وہاں آئے گی۔ مغربی بنگال میں لوگ ریاستی حکومت کی سرپرستی میں انارکی کی فضا کو دیکھ رہے ہیں اور بی جے پی بھی وہاں بہت اچھی پوزیشن میں ہے۔