شاہجہاںپور : (ایجنسی)
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ27 ستمبر کو ‘کسانوں کا ’لاک ڈاؤن‘ ہے ، جو لوگ بھی اناج کھاتے ہیں وہ ایک دن کسانوں کے نام کر دیں۔ اس دن کوئی بھی سڑک پر نہ نکلے،جو بھی نکلے گا وہ پھنسا رہ جائےگا۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو پیچھے ہٹا کر سرکار کیا جیتنا چاہتی ہے؟ ہم اپنے حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ کسانوں کی تحریک فصلوں اور نسلوں کو بچانے کی تحریک ہے اور جب تک مرکزی حکومت کسانوں پر تھوپے گئے کالے زرعی قوانین کو واپس نہیں لے لیتی ہے ، وہ کسانوں کےتعاون سے دہلی سرحدوں پرکھڑے رہیں گے۔ انہوں نے شاہجہاںپور میں کسانوں کے ایک جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تحریکوں میں مذہبی مقامات کا خاص تعاون ہے اور گرو گوبند سنگھ نےاپنے دورے کے دوران کھاپ پنچایتوں سے رابطہ کیا تھا اور اس کے بعد متاثرین کو صبر کرنے کو کہا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد سنگھ نے بندہ سنگھ بہادر کو سر ناری گاؤں بھیجا ،جہاں کے لوگوں نے فوج بنا کر سرحد کا قلعہ فتح کیا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی کارپوریٹ گھرانوں اور مرکزی حکومت کے گٹھ جوڑ سے کسانوں اور مزدوروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے ، ایسی صورتحال میں اب وقت آگیا ہے کہ سادھو سنتوں کی موجودگی میں کھاپ پنچایتوں سے نکلے کسان جنگجو سرکار کی جڑیں ہلا کر رکھ دیں ۔ جب تک کالے قوانین واپس نہیںلے لئے جاتے ہیں کسان دہلی کی سرحدوں پر ہی ڈٹے رہیں گے ۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بھارتیہ کسان یونین (چڈونی گروپ ) کے قومی صدر گرنام سنگھ چڈونی نے دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک کو ’’ دھرم یودھ ‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مذہبی جنگ کسانوں کے حقوق کے لیے لڑی جا رہی ہے جبکہ حکومت کی منشابھارت کے کسانوں اور مزدوروں کو غلام بنانا ہے جو کسی بھی حالت میں پوری نہیں ہونے دی جائے گی۔