نئی دہلی:
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کو 8 مہینے مکمل ہونے کے موقع پر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی احتجاج درج کراتے ہوئے ٹریکٹر چلا کر پارلیمنٹ پہنچے۔ راہل گاندھی کے ہمراہ ٹریکٹر پر رندیپ سرجے والا، بی وی سرینواس اور دیپیندر ہڈا سمیت کئی لیڈران نظر آئے۔ اس دوران سرجے والا اور سرینواس کو حراست میں لے لیا گیا۔
کانگریس کے اس ٹریکٹر مارچ کے دوران کسانوں کے حق میں نعرے گونج رہے تھے۔ ٹریکٹر پر سامنے کی طرف ہورڈنگ نصب کیا گیا تھا جس پر ’کسان مخالف تینوں سیاہ زرعی قوانین واپس لو‘ لکھا ہوا تھا۔ ٹریکٹر کے ساتھ متعدد لیڈران ہاتھوں میں تختیاں اور پوسٹر لے کر بھی چل رہے تھے۔
اس دوران راہل گاندھی نے حکومت پر زوردار حملہ بولتے ہوئے کہا، ’’میں کسانوں کا پیغام لے کر پارلیمنٹ پہنچا ہوں۔ وہ (حکومت) کسانوں کی آواز کو دبا رہے ہیں اور پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہونے دے رہے۔ انہیں ان سیاہ قوانین کو واپس لینا ہی ہوگا۔ پورا ملک جانتا ہے کہ یہ قوانین صرف 2-3 صنعت کاروں کے لئے سود مند ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے مزید کہا، ’’حکومت کے مطابق کسان بہت خوش ہیں اور جو باہر دھرنے پر بیٹھے ہیں وہ دہشت گرد ہیں۔ اس طرح کے الزامات عائد کرنے والی حکومت کسانوں کے حقوق سلب کر رہی ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے بعد میں ٹوئٹ کر کے کہا کہ ’’اگر کھیت بیچنے پر مجبور کروگے تو ٹریکٹر پارلیمنٹ میں چلے گا۔ سچائی کی فصل اگا کر رہیں گے۔‘‘
دریں اثنا، زرعی قوانین کے خلاف کسانوں طرف سے دہلی کے جنتر منتر پر کسان سنسد لگائی جا رہی ہے۔ سنیوکت کسان مورچہ کے بینر تلے ہر روز 200 کسان احتجاج درج کرا رہے ہیں اور یہ سلسلہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس تک جاری رہے گا۔ پیر کے روز جنتر منتر پر خاتون کسانوں کی جانب سے سنسد لگائی گئی اور حکومت کے خلاف آواز بلند کی گئی۔ ادھر، غازی پور بارڈر پر بھی بڑی تعداد میں کسان مظاہرہ کرنے کے لئے پہنچے ہیں۔
خیال رہے کہ کسان گزشتہ 8 مہینوں سے دہلی کی ٹیکری، سنگھو اور غازی پور سرحد پر احتجاج کر رہے ہیں اور تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ قوانین کو پوری طرح واپس نہیں لیا جا سکتا، ہاں اس میں ترمیم ضرور کی جا سکتی ہے۔ ادھر، پارلیمنٹ میں بھی پیگاسس جاسوسی معاملہ کے علاوہ کسان تحریک پر بھی ہنگامہ ہو رہا ہے اور کوئی کام کاج نہیں ہو پا رہا۔