تحریر:روی پرکاش
15 سالہ مدثر عالم اور 24 سالہ ساحل جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرے کے خلاف مظاہرے کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے۔
تمام زخمیوں سمیت دونوں کو گولی لگنے کے بعد رانچی کے راجندرا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں داخل کرایا گیا تھا، انسٹی ٹیوٹ کے سرکاری ذرائع نے دونوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔
جھارکھنڈ پولیس کے ترجمان امول وی ہومکر نے بی بی سی کو ان اموات کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے کہا، ’جمعہ کو تشدد کے دوران ہمیں مظاہرین کی طرف سے گولی چلانے کی بھی اطلاع ملی ہے۔ پولیس نے مشتعل لوگوں کو قابو کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔ اس دوران 12 پولیس اہلکار اور 12 مظاہرین زخمی ہوئے۔ ان میں ایک پولیس اہلکار سمیت کچھ لوگوں کو بیلٹ انجری ہے ۔‘
ہومکر کے مطابق فی الحال 22 زخمیوں میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ان میں سے دو سے تین کی حالت تشویشناک ہے، ڈاکٹروں کے مطابق باقی لوگوں کی حالت ٹھیک بتائی جا سکتی ہے۔
15 سالہ مدثر عالم کو سر میں گولی لگی تھی۔ وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی۔ جب انہیں اسپتال لایا گیا تب اس کا کالے رنگ کا افغانی کرتہ بعض جگہوں سے پھٹا ہوا تھا اور اس کی سفید پتلون خون سے سرخ تھی۔ اس کی ماں نکہت کی حالت بہت خراب ہے۔
اس کا پریوار ہندپیرھی محلے میں کرائے کے ایک مکان میں رہتا ہے۔ جب مدثر کو گولی لگی تب ان کے والد پرویز عالم سمڈیگامیں تھے، بیٹے کے زخمی ہونے کی خبر ملنے پر وہ فوراً رانچی پہنچ گئے۔
‘#میرا بیٹا بہت ملنسار تھا
انہوں نے بی بی سی کو بتایا، ’مدثر میرا اکلوتا بیٹا ہے۔ غربت کی وجہ سے ہم اسے اچھی طرح سے تعلیم نہیں دلا سکے۔ ہم دونوں (باپ اور بیٹا) گھر چلانے کے لیے کام کرتے ہیں۔ میرا بیٹا بہت ملنسار تھا۔ اسے کیوں گولی ماردی اس کا کیا قصور تھا؟‘
مدثر کے چچا محمد شاہد ایوبی اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کے ضلعی صدر ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس کے بھتیجے کو پولیس نے گولی مار ی ہے۔ اس کے لیے جھارکھنڈ حکومت اور اس کی انتظامیہ ذمہ دار ہے۔
شاہد ایوبی نے بی بی سی کو بتایا، ’پولیس والے اے کے 47 اور پستول سے فائرنگ کر رہے تھے، انہیں ہوا میں فائر کرنا چاہیے تھا، لیکن پولیس نے مظاہرین کو نشانہ بنا کر ان پر گولیاں چلا دیں۔ اس کی کئی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں۔ پولیس والے سامنے سے فائرنگ کر رہے ہیں۔‘
مدثر یا مظاہرین میں سے کوئی نہ تو دہشت گرد تھا اور نہ ہی انتہا پسند، پولیس نے ان پر گولی کیوں چلائی، حکم کس نے دیا، دراصل ملک کے اندر زہر پھیلایا گیا ہے، ہمارے بیوروکریٹس بھی اسی ذہنیت کا شکار ہو گئے ہیں، اس کی وجہ سے ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔ ہو رہے ہیں۔‘
24 سالہ ساحل کی بھی موت
اس فائرنگ میں 24 سالہ ساحل بھی مارا گیا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق ان کے گردے میں گولی لگی تھی جس کی وجہ سے وہ بچ نہیں سکے۔
تاہم ساحل کے پریوار کے کسی فرد سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔ مظاہرے کے دوران فائرنگ سے کئی اور لوگ زخمی ہو ئے ہیں۔
مظاہرے میں تشدد کے بعد رانچی میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ تاہم پولیس نے جمعہ کی شام سے ہی مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔
مہاتما گاندھی مارگ پر گاڑیوں کی آمدورفت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ البرٹ ایکا چوک پر بیریکیڈ پر بیٹھے اہلکاروں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ کارروائی سیکورٹی کے نقطہ نظر سے کی گئی۔
تمام سینئر افسران نے تشدد کی جگہوں پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں اور صورتحال پوری طرح قابو میں ہے۔ جمعہ کی شام سے رانچی میں انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کر دی گئی ہیں۔
(بشکریہ: بی بی سی ہندی )