سکھ کمیونٹی کے اعلیٰ ترین مذہبی ادارے سری اکال تخت نے پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر بادل کو سزا سنائی ہے۔ یہ سزا 2007 سے 2017 تک پنجاب میں شرومنی اکالی دل اور اس کی حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے دی گئی ہے۔ ان الزامات میں سے ایک یہ ہے کہ انہوں نے توہین مذہب کے ملزم ڈیرہ سربراہ گرمیت رام رحیم کو معافی دلانے میں کردار ادا کیا۔
سکھبیر بادل سزا کے دوران اپنے گلے میں سزا کی تختی پہن کر سیواداری کریں گے۔ وہ دربار صاحب کے لنگر ہال میں ایک گھنٹے تک برتن صاف کریں گے۔ ایک گھنٹے تک گربانی سنیں گے۔ سکھبیر بھی دربار صاحب سمیت کئی گرودواروں کے سامنے برچھا لے کر پہرہ دیں گے یعنی چوکیداری کریں گے یہی نہیں اس وقت کی ایس اے ڈی حکومت میں شامل دیگر کابینہ اور اکالی لیڈروں کو بھی اپنے گاؤں یا حلقہ کے کسی بھی گرودوارہ میں جاکر ایک گھنٹے تک سیوا کرنی ہوگی اور سری دربار صاحب میں بنائے گئے پبلک بیت الخلاء کو صاف کرنا ہوگا۔ تین مہینے پہلے، شری اکال تخت نے سکھبیر کو ‘تنخیا’ (مذہبی بدتمیزی کا مجرم) قرار دیا تھا ۔
••فخر قوم کا خطاب واپس لیا ۔
جتھیدار گیانی رگھبیر سنگھ نے سکھبیر کے والد اور سابق وزیر اعلیٰ آنجہانی پرکاش سنگھ بادل کو دیا گیا ‘فخرِ قوم’ کا خطاب بھی واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ الزام ہے کہ پرکاش بادل نے بھی گرمیت کا کیس واپس لینے میں مدد کی۔ پرکاش سنگھ بادل پانچ بار پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ ان کا انتقال گزشتہ سال اپریل میں ہوا تھا۔
••سکھبیر کا اپنی غلطیوں کا اعتراف۔
جٹھداروں کے سامنے پیشی کے دوران سکھبیر بادل نے چار غلطیوں کا اعتراف کیا۔ سکھبیر پر 2015 میں مقدس کتاب گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے معاملے میں مجرموں کو سزا نہ دینے اور 2007 میں توہین مذہب کے ملزم گرمیت رام رحیم سنگھ کو معافی دلانے میں کردار ادا کرنے کا الزام تھا۔ جس وقت پنجاب میں توہین کے واقعات ہوئے، سکھبیر کے والد پرکاش سنگھ بادل وزیر اعلیٰ تھے۔ سکھبیر بادل کو 30 اگست کو اکال تخت نے تنکھیا قرار دیا تھا۔