جموں و کشمیر:(ایجنسی)
فوج کا کہنا ہے کہ کشمیر وادی میں موجود غیر ملکی دہشت گرد خود کو بچا کر مقامی ملی ٹینٹوں کو بلی کا بکرا بنا رہے ہیں ۔ پندرہویں کور کے جنرل افسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے پیر کے روز سری نگر میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں موجود غیر ملکی دہشت گرد اپنے آپ کو حفاظتی عملے کی کارروائی سے بچانے کے لیے روپوش ہوجاتے ہیں ۔ تاہم وہ مقامی ملی ٹینٹوں کو سکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے کے لیے اکسا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی دہشت گردوں نے یہ نئی حکمت عملی اس لئے اپنائی ہے تاکہ مقامی ملی ٹینٹوں کی حفاظتی عملے کے ساتھ جھڑپ میں موت ہونے کے بعد عام لوگ سکیورٹی فورسز سے ناراض ہوجائیں ۔
نیوز 18کی ایک رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا کہ ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ وادی میں تقریباً 70 پاکستانی دہشت گرد موجود ہیں ۔ ان کی حکمت عملی یہ ہے کہ وہ خود کوئی دہشت گردانہ حملہ انجام دینے کی بجائے مقامی ملی ٹینٹوں کو ایسے حملے کرنے پر آمادہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ مقامی نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوقیں تھما کر انہیں حفاظتی عملہ کے ساتھ جھڑپوں میں ہلاک کروانا چاہتے ہیں ، تاکہ مقامی ملی ٹینٹ کی ہلاکت کے بعد اس ملی ٹینٹ کے اہل خانہ پڑوسی اور رشتہ دار حفاظتی عملے سے ناراض ہوجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں یہ دیکھا گیا ہے کہ غیر ملکی دہشت گرد کوئی کارروائی انجام نہیں دیتے بلکہ وہ مقامی ملی ٹینٹوں کوحملے انجام دینے کے لیے آمادہ کرکے انہیں بلی کا بکرا بنانے کی کوششوں میں لگے ہیں ۔
کنٹرول لائن اور بین الاقوامی سرحد پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذکر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا کہ فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس پاکستان کی طرف سے ایک مرتبہ بھی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ فوج پاکستان کی طرف سے کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے تیار ہے اور پاکستان کی کسی بھی ناپاک حرکت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔ تاہم سرحد پار سے کسی بھی طرح کی اشتعال انگیز کارروائی نہیں ہوئی ہے ۔