نئی دہلی: غازی آباد میں کٹر ہندوتوالیڈریتی نرسنہانند کی قیادت میں 17 دسمبر سے ہونے والی دھرم سنسد کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے، جس میں سابق نوکرشاہ بھی عرضی گزار ہیں۔ ان سابق نوکرشاہوں کا کہنا ہے کہ یتی نرسنہانند نے پہلے بھی کئی بار مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی ہے۔رپورٹ کے مطابق، غازی آباد دھرم سنسد 17 دسمبر سے شروع ہوگی اور 21 دسمبر تک جاری رہے گی۔ سوموار (16 دسمبر) کو وکیل پرشانت بھوشن نے چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ کے سامنے اس معاملے کو فوری طور پر لسٹ کرنے کے لیے زبانی درخواست کی تھی۔ سی جے آئی نے بھوشن کو فوری طور پر درخواست داخل کرنے کو کہا، جس کے بعد بھوشن نے درخواست دائر کی۔سینئرنوکر شاہ اور کارکن جنہوں نے عدالت کا رخ کیا ہے ان میں ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر ارونا رائے، ریٹائرڈ آئی ایف ایس افسر اشوک کمار شرما، دیب مکھرجی اور نوریکھ شرما، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ حمید اور سماجی محقق وجین ایم جے شامل ہیں. عرضی گزاروں نے کہا ہے کہ غازی آباد ضلع انتظامیہ اور اترپردیش پولیس جان بوجھ کر سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہی ہے، جس نے تمام مجاز حکام کو فرقہ وارانہ سرگرمیوں اور نفرت انگیز تقاریر میں ملوث افراد یا گروہوں کے خلاف از خود کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہےـ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اس دھرم سنسد کی ویب سائٹ اور اشتہارات میں اسلام کے پیروکاروں کے خلاف بہت سے فرقہ وارانہ بیانات ہیں جو مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دیتے ہیں
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل شمالی ہندوستان کے مختلف مقامات پر منعقد ہونے والا ‘دھرم سنسد’ پروگرام اپنے فرقہ وارانہ موضوعات کو لے کر خبروں میں رہا ہے۔ 2021 میں ہری دوار میں ایک دھرم سنسد میں مسلمانوں کی نسل کشی کی کال دی گئی تھی اس سے قبل 22 ریاستوں کی 65 سے زیادہ تنظیموں اور 190 سول سوسائٹی کے کارکنوں نے صدر جمہوریہ ہند کو ایک کھلا خط لکھ کر اس دھرم سنسد کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا