فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سینئر رکن اسامہ حمدان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض حکومت غزہ پٹی سے مکمل جنگ بندی اور انخلاء کو قبول کرنے سے انکاری ہے۔الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے اسامہ حمدان نے بتایا کہ ہم نے مکمل جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سمیت ایک جامع منصوبہ پیش کیا لیکن صیہونی حکومت نے اسے قبول نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ قابض حکومت معاہدے کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے اور بنجمن نیتن یاہو تمام صہیونی قیدیوں کو قتل کرکے اس کیس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔حمدان نے مزید کہا کہ اس سے پہلے ہم نے غزہ پٹی سے قابض حکومت کی فوج کے بتدریج اور مرحلہ وار انخلاء کے منصوبے سے بھی اتفاق کیا تھا، لیکن اسرائیل نے اس حل کو بھی مسترد کر دیا تھا۔انہوں نے کمال عدوان اسپتال پر صیہونی فوج کے حملے کے بارے میں کہا کہ اس اسپتال سمیت غزہ پٹی کے شمال میں 75 دنوں سے امریکیوں کی آنکھوں کے سامنے قتل و غارت گری ہو رہی ہے۔حمدان نے مزید کہا کہ کمال عدوان ہسپتال پر حملہ منصوبے کے تحت کیا گیا ہے تاکہ شہریوں کی بقا کے لیے ضروری شہری انفراسٹرکچر کو تباہ کیا جا