دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ مہم زور پکڑ رہی ہے اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) دہلی میں بڑے پیمانے پر ترشول تقسیم کر رہی ہے۔ سات سے آٹھ ہزار ترشول تقسیم کیےجا چکے ہیں۔ انتخابات سے قبل 50 ہزار سے زائد ترشول تقسیم کرنے کا ہدف ہے۔ تاہم، وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ اس کا انتخابات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔دہلی اسمبلی کی میعاد 23 فروری 2025 کو ختم ہو رہی ہے۔ تاریخوں کا باضابطہ اعلان جنوری کے پہلے ہفتے میں ہو سکتا ہے اور ووٹنگ فروری کے وسط میں ہو سکتی ہے۔

یہ مہم 15 دسمبر کو شروع کی گئی تھی، جب پہاڑ گنج میں پہلی تقریب منعقد کی گئی تھی۔ اگلی بڑی تقریب 19 جنوری 2025 کو ہونی ہے۔ کوئی بھی شخص ان پروگراموں میں آکر ترشول لے سکتا ہے۔ وی ایچ پی عام لوگوں کو وہاٹس ایپ کے ذریعے مدعو کر رہا ہے -‘آپ سبھی اپنا نام لکھوائیں اور شستر(ہتھیار) دھارن کریں یہ ایک طرح سےوی ایچ پی کے یوتھ ونگ بجرنگ دل میں بھرتی کا پروگرام بھی ہے۔ گپتابتاتے ہیں،’جو لوگ پہلے سے تنظیم میں ہیں انہیں (ترشول) دھارن کرنا ہی ہوتا ہے۔ جو تنظیم میں نہیں ہوتاہے اور دھارن کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے اسے تنظیم میں شامل کرلیا جاتا ہے ـ دہلی میں طویل عرصے کے بعد ترشول تقسیم کرنے کا کام ہو رہا ہے۔ پرانت منتری (صوبائی وزیر) کے مطابق،’2024 سے پہلے دہلی میں آخری بارترشول تقسیم کرنے کا کام 2012 (یا 2015) میں کیا گیا تھا ،ـ کیا اتنے سالوں بعد انتخابات کے پیش نظر ترشول تقسیم کیے جا رہے ہیں؟ سریندر گپتا اس کی تردید کرتے ہیں،’بجرنگ دل کے قیام سے ہی ترشول دکشا کا پروگرام ہو رہا ہے۔ دہلی میں بھی وقتاً فوقتاً ایسا ہوتا رہا ہے۔ یہ پروگرام ایسا ہی ہوتا ہے، پانچ دس سال میں ایک بار۔ کیونکہ جس جنریشن (نسل) کو ہم نے پہلے (ترشول) دے دیا ہے، اس کے پاس تو رہتا ہی ہے گپتا مزید کہتے ہیں،’اگر انتخابات کو ذہن میں رکھ کر یہ کر رہے ہوتے، تو ابھی جب لوک سبھا انتخابات ہوئے تب کیوں نہیں کیا؟ اس سے پہلے میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں کیوں نہیں کیا؟ ہندو سماج کے تحفظ کے لیے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا کارکن جو عہد لیتا ہے وہ انتخابات کی بنیاد پر نہیں لیتا تاہم پہاڑ گنج کی تقریب میں اسی ایشو کی بازگشت سنائی دے رہی تھی جس کو بی جے پی انتخابی ایشو بنا رہی ہے یعنی بنگلہ دیشی دراندازوی ایچ پی کے مرکزی جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین، جنہوں نے اس تقریب میں کلیدی مقرر کے طور پر شرکت کی، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا، ‘لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ جی کی پہل سے، دہلی پہلی ریاست بن گئی ہے جس نے بنگلہ دیشی دراندازوں کی پہچان کرتے ہوئے انہیں ہندوستان سے نکالنے کی کوشش شروع کی ہے۔ لیکن ہمیں شک ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر کے اس قابل تحسین اقدام اور ہدایات پر ان کے انتظامی افسران سنجیدگی سے عمل کریں گے… بجرنگ دل کے سینکڑوں کارکن غیر قانونی بنگلہ دیشی دراندازوں کی نشاندہی کرنے اور انہیں نکال باہر کرنے کے لیےدہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کوتیار ہیں (سورس:دی وائر)