غزہ میں حماس کے خلاف عوامی غصہ بڑھ رہا ہے۔ اس سلسلے میں مسلسل دوسرے روز بدھ کی شب غزہ کی پٹی میں تنظیم کی پالیسی کے خلاف مذمت میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔دو روز کی خاموشی کے بعد حماس نے آج جمعرات کے روز ایک بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جو بھی احتجاج ہوا ہے وہ اسرائیل کے کام آئے گا۔
تنظیم نے قابض حکام کے خلاف صفوں کو یکجا کرنے پر زور دیا کیوں کہ دشمن اہل غزہ کی یک جہتی کو پارہ پارہ کرنا چاہتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مصائب اور دکھوں کے بیچ جینا اس بات سے لاکھوں گنا ہلکا ہے کہ آپ اپنے دشمن کی صف میں کھڑے ہو جائیں جس ہاتھ آپ کے گھر والوں اور قوم کے خون سے رنگے ہوئے ہوں۔غزہ کی پٹی میں کئی شہروں میں بدھ کی شام مظاہروں نے ایک بار پھر زور پکڑ لیا۔ ان شہروں میں بیت لاہیا، غزہ اور خان یونس شامل ہیں۔
اس سے قبل مظاہرین نے پرسوں ہونے والے احتجاج میں آزادی اور امن کا مطالبہ کیا تھا۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن میں لڑائی جاری رہنے کی مذمت اور اس قیادت کے کوچ کا مطالبہ کیا گیا جس نے مزید تباہی کے سوا کچھ حاصل نہیں کیا۔
احتجاجیوں نے جو نعرے لگائے ان میں "ہم جینا چاہتے ہیں”، بہت تباہی ہو گئی” اور "اے حماس باہر باہر” شامل ہیں۔
مبصرین کے نزدیک یہ احتجاج حماس کے لیے غیر معمولی چیلنج کی صورت اختیار کر سکتا ہے جب کہ تنظیم کسی بھی مخالف آواز کو ابھرنے کا موقع نہیں دیتی۔ فلسطینی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حماس کو اس بڑھتے ہوئے عوامی غیض و غضب پر توجہ دینا ہو گی۔ عوام اب مزید تحمل سے قاصر ہیں لہذا ان کی آواز کو نظر انداز کرنے سے آئندہ عرصے میں معاملات تاریک سرنگ میں چلے جائیں گے۔