حماس کے سابق سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ’ہولوکاسٹ‘ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کی صبح ایک خطاب میں خالد مشعل نے کہا کہ سات اکتوبر کے حملے اس لیے ہوئے کیونکہ تمام سیاسی راستے بند تھے اور اس کے بعد سے ’تزویراتی نتائج‘ حاصل ہوئے ہیں۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے لبنان میں جنگ کا محاذ اس لیے کھولا کیونکہ وہ غزہ میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اور ساتھ میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسرائیل، اردن اور مصر کے خلاف سازش کر رہا ہے۔سات اکتوبر کے تقریباً ایک برس بعد اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف ایک نیا محاذ کھول دیا کیونکہ غزہ میں جنگ کے بعد سے دونوں فریقین میں فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔حماس کے سابق سربراہ نے کہا کہ ’اسرائیل شکست خوردہ ہے حالانکہ اس نے ایران اور حزب اللہ کے خلاف کامیابیاں حاصل کی ہیں۔‘
خالد مشعل نے اپنے خطاب کے آخر میں غزہ کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ مایوس نہ ہوں اور انہیں جلد فتح یابی کی امید بھی دلائی۔
غزہ میں گذشتہ ایک برس کے دوران 40 ہزار سے زائد افراد، جن میں 10 ہزار سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں، اسرائیلی افواج کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیل نے سات اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں مارے گئے 12 سو اسرائیلیوں کا بلا امتیاز انتقام لیا ہے۔دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس کے مشیر محمود الحبش نے کہا ہے کہ خالد مشعل کے بیانات ’کھوکھلے نعرے‘ ہیں جن سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
محمود الحبش نے کہا کہ ’اصل فتح ہمارے لوگوں کی حفاظت ہے‘، اور حماس کو حماس کو فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ اتحاد کی طرف بڑھنا چاہیے۔
عالمی سطح پر کئی ممالک کے افراد نے سڑکوں پر آ کر اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں مہلک فوجی حملوں کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے صورتحال کو ’نسل کشی‘ قرار دیا اور عالمی برادری سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔مشرق وسطیٰ سے لے کر یورپ، امریکہ، انڈیا، پاکستان اور مشرق بعید تک مظاہرے ہوئے ہیں۔