نئی دہلی:
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں بزرگ مسلمان سے مارپیٹ سے متعلق معاملے میں سماجوادی پارٹی کے رہنما امید پہلوان ادریسی کے خلاف پولیس نے این ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔دراصل سماجوادی رہنما نے واقعہ کے بعد متاثرہ بزرگ کے ساتھ ایک فیس بک لائیو کیا تھا۔غازی آباد پولیس نے معاملے کوفرقہ وارانہ رنگ دینے کے الزام میں ادریسی کو 19 جون کو گرفتار کیا تھا۔
ان کے خلاف درج ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے سماج میں دشمنی پیدا کرنے کی منشا سے یہ ویڈیو بنایا اور اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ساجھا کیا۔
’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق غازی آباد پولیس کے حکام کے مطابق، ادریسی کے خلاف این ایس اے لگانے کی کارروائی کو محکمہ داخلہ نےمنظوری دے دی ہے۔ ادریسی کے خلاف ایف آئی آر آئی پی سی کی دفعہ 153اے (مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی بڑھانا)، 295اے (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے کام کرنا)، 504 (جان بوجھ کر توہین کرنا)، 505 (شرارت)، 120بی (مجرمانہ سازش) اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67اے کے تحت درج کی گئی ہے۔