معروف اسکالر، قانون داں،کئی اہم ترین کتابوں کے مصنف اور سیاسی مبصر عبدالغفور مجید نورانی جو کہ اے جی نورانی کے نام سے معروف ہیں۔ ان کا آج ممبئی میں انتقال ہوگیا۔ نورانی ہندوستانی قانونی اور سیاسی حلقوں میں ایک ممتاز و معتبر شخصیت تھے، جنہوں نے سپریم کورٹ آف انڈیا اور بمبئی ہائی کورٹ میں بطور وکیل پریکٹس کی۔نورانی کو صحافت اور دیگر میدانوں میں ان کی وسیع تر خدمات کے لئے یاد کیا جائے گا ۔ ان کے سیاسی بصیرت سے بھرپور پرمغز کالم ہندوستان ٹائمز، دی ہندو، ڈان، دی سٹیٹس مین، فرنٹ لائن، اکنامک اینڈ پولیٹیکل ویکلی، اور روزنامہ بھاسکر جیسی بڑی اشاعتوں میں شائع ہوئے۔ ان کے علمی کاموں میں کئی بااثر کتابیں شامل ہیں جیسےThe Kashmir Question, The Presidential System, The Trial of Bhagat Singh, Constitutional Questions in India, and The RSS and the BJP: A Division of Labour
انہوں نے بدرالدین طیب جی اور ڈاکٹر ذاکر حسین جیسی نامور شخصیات کی سوانح حیات بھی تصنیف کیں۔
ان کے انتقال پر ممتاز شخصیات نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ اسدالدین اویسی نے ریمارکس دیے، “اے جی۔ ایک دیو قامت عظیم اسکالر نورانی انتقال کرگئے۔ میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا، آئین سے لے کر کشمیر تک، چین تک، یہاں تک کہ اچھے کھانے کی تعریف کرنے کا فن بھی۔ اللہ ان کی مغفرت عطا فرمائے۔”سینئر صحافی افتخار گیلانی نے بھی ٹویٹر پر اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، “ہم اس عظیم عالم اور کشمیر کے دوست کے نقصان پر سوگوار ہیں۔