وارانسی :(ایجنسی)
گیان واپی مسجد کیس پر جمعرات کو ایک اہم سماعت ہوئی۔ ہندو اور مسلم فریق کے درمیان زبردست بحث ہوئی جو دو گھنٹے تک چلی۔ ہندو فریق نے یہاں شیولنگ بتائے جارہے پتھر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا دعویٰ کیا۔ وہیں مسلم فریق ن پانچ پوائنٹ کے ذریعہ ہندو فریق کے کیس کو خارج کرنے کی مانگ کی۔
جمعرات کو وارانسی کی عدالت کو دو مسائل پر غور کرنا تھا۔ پہلا- شرنگر گوری کیس قابل سماعت ہے یا نہیں؟ دوسرا- ہندو فریق کا مقدمہ کیا 1991 کے ایکٹ کے خلاف ہے؟
ہندو فریق نے لگایا ’شیولنگ ‘ سے چھیڑ چھاڑ کا الزام
جمعرات کو، ہندو فریق نے ایک بار پھر شیولنگ کے اپنے دعوے کو مضبوطی سے اٹھایا اور الزام لگایا کہ گیان واپی مسجد میں پائے جانے والے ’شیولنگ‘ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ ہندو فریق کے مطابق شیولنگ کی بے ادبی کی گئی۔ کہا گیا کہڈھانچہ میں 63 سینٹی میٹر کا سوراخ جان بوجھ کر کیا گیا ، یعنی شیولنگ کو چشمہ بنانے کی سازش کی گئی ۔
آج تک کے مطابق ہندو فریق کے وکیل وشنو جین نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ایک ہندو مندر تھا اور شیولنگ ملا ہے۔ جب شیولنگ موجود ہے تو اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ مذہبی نوعیت کو کس نے بدلا۔
مطلب مسلم فریق الزام لگا رہا ہے کہ مسجد کی شکل بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن شیولنگ کے بہانے ہندو فریق نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم فریق نے مندر کی شکل بدل دی ہے۔
گیان واپی (یعنی علم کا کنواں) پر ضلعی عدالت میں مسلم فریق کے دلائل تقریباً پانچ نکات پر مشتمل تھے۔ جیسا کہ –
شرنگر گوری کیس قابل سماعت نہیں ہے۔
ہندو فریق کا معاملہ عبادت گاہ کے قانون کے خلاف ہے۔
شیولنگ ملنے کی افواہیں جان بوجھ کر پھیلائی گئی ہیں۔
شیولنگ کی افواہیں پھیلا کر لوگوں کے جذبات بھڑکا رہے ہیں۔
غلط تصور کی بنیاد پر جذبات سے کھیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فی الحال مسلم فریق کے دلائل مکمل نہیں ہوئے۔ اور عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت کے لیے 30 مئی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 8 ہفتوں میں سماعت مکمل کرنی ہے۔