وارانسی :(ایجنسی)
کاشی کروت مندر کے مہنت پنڈت گنیش شنکر اپادھیائے گزشتہ دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ 1992کے پہلے تو کوئی مندر -مسجد کا تنازع نہیں تھا۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ ہم لوگ بڑے آرام سے گیان واپی مسجد احاطہ میں کھیلنے کودنے کے لئے جایا کرتے تھے ۔ کسی طرح کی روک ٹوک نہیں تھی۔ سیڑھیوں سے اتر کر گراؤنڈ فلور میں ایک بڑا ہال تھا اور اس میں کئی کھمبے تھے ۔
امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق مہنت نے بتایا کہ سیڑھی کے بگل والے کمرے میں بھولا یادو کی کوئلے کی دکان تھی اور اس کے بگل میں چوڑی کی دکان تھی ۔ وہ پورے محلے کو ہر تیج -تہوار پر گھر گھر چوڑی پہنانے جایا کرتی تھی۔ اس کے بعد ندی کے منھ کے ٹھیک سامنے ویاس جی کا کمرہ تھا جہاں وہ اپنے ویاس پیٹھ کا سامان رکھا کرتے تھے۔
مسجد کے ہر حصے میں جاتے تھے ہندو
کیدارناتھ ویاس کے چھوٹے بھائی چندر ویاس چبوترے کے اوپر چڑھ کر جاتے تھے۔ اس کے پیچھے دروازہ اوپر جاتا ہے اور وہ کھلا بھی تھا، ہندو مسجد کے ہر حصے میں جاتے تھے، کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں تھی۔ اکثر ہماری پتنگیں کٹ جاتی تھیں اس لیے ہم اسے لینے جایا کرتے تھے۔
گیان واپی کمپلیکس کے افسانوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ وہاں گیانودک تیرتھ تھا ۔ اس کو پھر سے گیانودک تیرتھ بنایا جائے ۔ جو بھی لوگ کاشی کو غلط طریقے سے بیان کر رہے ہیں انہیں بھیرو بھیروی کے عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا، اس لیے پہلے کاشی کو جانیں اور پھر اس کے بارے میں بیان کریں۔
گیان واپی پہنچ گئے تھے گیانی جیل سنگھ
مہنت خاندان کے مہیش اپادھیائے نے بتایا کہ انہیں وہ واقعہ آج بھی یاد ہے جب گیانی جیل سنگھ وزیر داخلہ کے طور پر بابا وشواناتھ کا درشن کرنے آئے تھے۔ جب انہیں چٹادوار سے داخل کیا تو وہ مسجد کو ہی مندر سمجھ کر اندر آگئے تھے ۔
ایس ایچ او چوک بھی اس کے ساتھ تھا لیکن وہ پیچھے تھا۔ میں نے اسے پہچان لیا اور لوگوں سے کہا۔ اسی دوران مسجد کے مولوی نے اسے بتایا کہ یہ مسجد ہے اور مندر ابھی آگے ہے۔ اس کے بعد وہ مسجد سے نکل کر مندر میں گئے ۔