اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے جاری بدترین اسرائیلی بمباری اور تقریبا ایک ماہ غزہ پر کیے گئے زمینی حملے کے باوجود اسرائیلی فوج کو حماس کا زور توڑنے کے لیے ابھی غزہ میں جنگ جاری رکھنا ہو گی۔ یہ حقائق اسرائیلی وزیر دفاع کی گذشتہ روز اسرائیل کے معروف روزنامے ‘ ٹائمز آف اسرائیل ‘ سے بات چیت کے دوران سامنے آئے ہیں۔
اس موقع پر وزیر دفاع نے کہا ان کی فوج فلسطینی جنگجووں کو مسلسل حملوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اب جلد ہی جنوبی غزہ میں اپنی کارروائیاں شروع کر رہی ہے۔ جنوبی غزہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جنوبی غزہ پر ابھی اسرائیلی بمباری میں ایک بار پھر تیزی آ گئی ہے۔
انہوں نے جنوبی غزہ پر اپنے حملوں کے اس آغاز کو زمینی حملوں کا دوسرا مرحلہ قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنی افواج کی غزہ میں کارکردگی کا احوال بیان کرتے ہوئے کہا فوج غزہ کی پٹی کے مشرق میں بھی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ‘ حماس کو سخت ضرب لگائی جا رہی ہے اور حماس اپنی سرنگیں، بنکرز اور پوسٹیں چھوڑ نے پر مجبور ہو رہی ہے۔ نیز حماس کے کئی سینئیر کمانڈرز مارے جا چکے ہیں۔
‘ہم ہر اس جگہ پر حملے کر رہے ہیں جو حماس کے لیے حساسیت رکھتی ہے۔ ہر آنے والے دن میں حماس کے ٹھکانوں میں کمی ہو رہی ہے۔ اس لیے حماس کے دہشت گردوں کو آس پاس کی طرف منتقل ہونا پڑ رہا ہے۔اسرائیلی وزیر نے حماس کو دھمکی دی ‘ وہ جنوبی غزہ میں جلد اسرائیلی فوج کی موجودگی کو محسوس کر لے گی۔