قاہرہ کی سرپرستی میں تحریک فتح اور حماس کی قیادت میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد "کمیونٹی سپورٹ” کمیٹی قائم کی جائے گی جسے غزہ کی پٹی کے امور کو سنبھالنے کا کام سونپا جائے گا۔ اس حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے مشیر نے کمیٹی اور اس کے کاموں کے بارے میں کچھ تفصیلات واضح کی ہیں۔
فلسطینی صدر کے مشیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر محمود الھباش نے ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ اور الحادث ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ کمیٹی کا خیال موجودہ صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کرنے اور پٹی کے انتظام کا حل فراہم کرنے کے لیے پیش کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کی تشکیل کا فیصلہ فلسطینی صدر جاری کریں گے۔ یہ کمیٹی فلسطینی حکومت کی نگرانی میں ہوگی اور غزہ میں حکومت کے پروگراموں اور پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کام کرے گی۔ ان پروگراموں میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو اور شہریوں کی امداد کی ترسیل کی نگرانی کے معاملات بھی شامل ہوں گے۔
جہاں تک ان ناموں کا تعلق ہے جو شامل کیے جائیں گے انہوں نے نشاندہی کی کہ ابھی تک کوئی مخصوص نام پیش نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے ارکان کی تعداد یا اس کی تشکیل کی تفصیلات کے بارے میں کچھ بھی واضح نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم عام طور پر اس میں قومی صلاحیتوں والے ان فراد کو شامل کیا جائے گا جن کا انتخاب فلسطینی صدر بغیر کسی حکم یا دباؤ کے از خود کریں گے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ اس میں حماس کے ارکان شامل نہیں ہوں گے۔ محمود الھباش نے مزید کہا کہ کمیٹی کا بجٹ اور انتظام حکومت کا ہوگا اور فلسطینی اتھارٹی کی نگرانی میں ہوگا۔ انہوں نے حکومت میں ترمیم کی الفتح کی درخواست کے بارے میں ذمہ دار ذرائع سے موصول ہونے والی خبروں کی تردید کی۔ انہوں نے زور دیا کہ وزارتی ردوبدل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ اس وقت ایک ٹیکنوکریٹک حکومت ہے جس میں اہل لوگ شامل ہیں۔