نئی دہلی:(ایجنسی)
سابق صدر حامد انصاری کے ایک بیان کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر منعقد ایک پروگرام سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں عدم برداشت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اپنی آئینی اقدار سے دور جا رہا ہے۔ حامد انصاری نے یہ باتیں انڈین امریکن مسلم کونسل (IAMC) کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں کہیں۔
‘
عدم تحفظ کو فروغ دینا چاہتے ہیں
حامد انصاری نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ایسے رجحانات ابھرے ہیں جو پہلے سے قائم شہری قوم پرستی کے خلاف ہیں اور سنسکرتی راشٹر واد کے تصوراتی نظام کا اطلاق کرتےہیں ۔
انصاری نے کہا کہ یہ انتخابی اکثریت کو مذہبی اکثریت کے طور پر پیش کرتے ہیں اور سیاسی طاقت پر اجارہ داری قائم کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگ چاہتے ہیں کہ لوگوں کو ان کے عقیدے کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے اور عدم تحفظ کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
اس پروگرام میں انصاری کی باتوں کو امریکی قانون سازوں کی حمایت بھی ملی۔ امریکی قانون ساز ایڈ مرکی، جم میک گورن، اینڈی لیون اور جیمی رسکن نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ ان تینوں نے بھی بھارت کے خلاف باتیں کہیں۔
سینیٹر ایڈ مرکی کی بھارت مخالف رویہ اپنانے کی تاریخ ہے۔ انہوں نے اس پروگرام میں کہا کہ بھارتی حکومت اقلیتوں کے طرز عمل کو نشانہ بنا رہی ہے اور ایسا ماحول بنا رہی ہے جس سے تشدد اور امتیازی سلوک میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس دوران جیمی رسکن نے کہا کہ ہندوستان میں مذہبی آمریت اور امتیازی سلوک کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان مذہبی آزادی اور رواداری کی راہ پر گامزن رہے۔ ساتھ ہی اینڈی لیون نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت آج پچھڑ رہا ہے۔ انسانی حقوق اور مذہبی قوم پرستی پر بڑھتے ہوئے حملے ہو رہے ہیں۔