اردو
हिन्दी
دسمبر 21, 2025
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں

بچوں پر موبائل فون کے مضر اثرات: طبی، سائنسی اور سماجی جائزہ

7 گھنٹے پہلے
‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎|‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ ایجوکیشن
A A
0
Mobile Phone Effects on Children
0
مشاہدات
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

گردوپیش: نازش احتشام اعظمی
گزشتہ بیس پچیس برسوں میں انسانی تہذیب نے جس برق رفتاری سے تکنیکی ترقی کا سفر طے کیا ہے، اس کی مثال ماضی کی کسی بھی صدی میں نہیں ملتی۔ موبائل فون، جو ابتدا میں محض ایک سہل مواصلاتی آلہ تھا، آج انسانی زندگی کے ہر گوشے میں اس طرح سرایت کر چکا ہے کہ اس کے بغیر روزمرہ معمولات کا تصور بھی دشوار معلوم ہوتا ہے۔ تعلیم، تجارت، علاج، تفریح، سماجی روابط، حتیٰ کہ مذہبی اور فکری سرگرمیاں بھی اس چھوٹی سی اسکرین کے گرد گھومنے لگی ہیں۔ بظاہر یہ ترقی سہولت، رفتار اور رسائی کی علامت ہے، مگر اس کے باطن میں ایسے پیچیدہ اور گہرے اثرات پنہاں ہیں جو خاص طور پر بچوں کے لیے نہایت تشویش ناک صورت اختیار کر چکے ہیں۔ بچے، جن کا دماغ، اعصابی نظام اور نفسیاتی ساخت ابھی ارتقائی مراحل سے گزر رہی ہوتی ہے، جدید ڈیجیٹل ماحول میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ بن چکے ہیں۔
یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ بچپن انسانی زندگی کا سب سے نازک اور فیصلہ کن مرحلہ ہوتا ہے۔ اسی دور میں دماغی خلیات کی تشکیل، اعصابی راستوں کی مضبوطی، جذباتی توازن، سماجی شعور اور اخلاقی اقدار کی بنیاد پڑتی ہے۔ ایسے میں اگر بچے کی زندگی کا بڑا حصہ موبائل فون، ٹیبلیٹ یا اسکرین کے سامنے گزرجائے تو اس کے اثرات محض وقتی نہیں رہتے بلکہ پوری زندگی کے مزاج، صحت اور رویوں پر گہرے نقوش چھوڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے ماہرینِ اطفال، نیوروسائنسدان، ماہرینِ نفسیات اور سماجی علوم کے محققین مسلسل اس موضوع پر متنبہ کر رہے ہیں کہ بچوں میں موبائل فون کا بے جا اور غیر منظم استعمال ایک خاموش مگر ہمہ گیر بحران کی صورت اختیار کر رہا ہے۔
طبی نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو موبائل فون کے سب سے زیادہ زیرِ بحث اثرات میں ریڈیو فریکوئنسی تابکاری شامل ہے۔ اگرچہ یہ تابکاری آئنائزنگ نہیں ہوتی، مگر بین الاقوامی اداروں نے اسے مکمل طور پر بے ضرر بھی قرار نہیں دیا۔ انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر نے موبائل فون سے خارج ہونے والی ریڈیو فریکوئنسی کو “ممکنہ طور پر سرطان پیدا کرنے والا” قرار دے کر اس بحث کو ایک سنجیدہ سائنسی رخ دیا۔ بالغوں کے مقابلے میں بچے اس تابکاری کے اثرات کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں، کیونکہ ان کی کھوپڑی نسبتاً پتلی ہوتی ہے، دماغ میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور خلیات کی تقسیم کی رفتار بھی تیز ہوتی ہے۔ یہی عوامل تابکاری کے زیادہ جذب اور اس کے ممکنہ منفی اثرات کو بڑھا دیتے ہیں۔ مختلف مطالعات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ طویل عرصے تک موبائل فون کا استعمال بچوں میں سر درد، توجہ میں کمی، چڑچڑاپن، کانوں میں شور اور اعصابی بے چینی جیسی علامات پیدا کر سکتا ہے، جنہیں نظرانداز کرنا مستقبل میں سنگین مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔
موبائل فون کے استعمال سے وابستہ ایک اور نہایت اہم طبی مسئلہ نیند میں خلل ہے۔ جدید سائنسی تحقیق اس امر پر متفق ہے کہ اسکرین سے خارج ہونے والی نیلی روشنی انسانی جسم میں میلاٹونن ہارمون کی پیداوار کو متاثر کرتی ہے، جو نیند کے قدرتی چکر کو منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ جو بچے سونے سے قبل موبائل فون یا دیگر اسکرینز استعمال کرتے ہیں، ان میں نیند آنے میں تاخیر، نیند کا بار بار ٹوٹنا اور مجموعی طور پر نیند کے معیار میں کمی دیکھی گئی ہے۔ مسلسل نیند کی کمی نہ صرف تعلیمی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے بلکہ مدافعتی نظام کی کمزوری، موٹاپے، ہارمونل عدم توازن اور مزاجی خرابیوں کا باعث بھی بنتی ہے۔ بڑھتے ہوئے بچوں کے لیے معیاری اور بھرپور نیند ایک بنیادی ضرورت ہے، اور موبائل فون اس ضرورت کا سب سے بڑا دشمن بنتا جا رہا ہے۔
آنکھوں کی صحت بھی اس مسئلے کا ایک اہم پہلو ہے۔ چھوٹی اسکرین پر مسلسل اور قریب سے دیکھنے کی عادت بچوں میں ڈیجیٹل آئی اسٹرین کا باعث بنتی ہے، جس کی علامات میں آنکھوں میں خشکی، جلن، دھندلا دکھائی دینا، سر درد اور فوکس کرنے میں دشواری شامل ہیں۔ مشرقی ایشیا میں ہونے والی بڑی سطح کی تحقیقات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچوں میں نزدیک بینی میں تیزی سے اضافہ اسکرین کے بڑھتے ہوئے استعمال اور باہر کی سرگرمیوں میں کمی سے براہِ راست جڑا ہوا ہے۔ یہ رجحان اب صرف ایک خطے تک محدود نہیں رہا بلکہ عالمی سطح پر بچوں کی بصری صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
جسمانی ساخت اور طرزِ زندگی کے اعتبار سے بھی موبائل فون کے اثرات کم سنگین نہیں۔ مسلسل جھک کر اسکرین دیکھنے سے گردن اور ریڑھ کی ہڈی پر غیر فطری دباؤ پڑتا ہے، جسے عام طور پر “ٹیکسٹ نیک” کہا جاتا ہے۔ کم عمری میں ہی گردن، کندھوں اور کمر کے درد کی شکایات اس حقیقت کا ثبوت ہیں کہ موبائل فون بچوں کے جسمانی ڈھانچے کو کس حد تک متاثر کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بیٹھ کر رہنے کی عادت اور -جسمانی سرگرمیوں میں کمی بچوں میں موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر میٹابولک امراض کے خطرات میں اضافہ کر رہی ہے، جو ماضی میں زیادہ تر بالغوں سے منسوب سمجھے جاتے تھے


ذہنی اور علمی سطح پر موبائل فون کے اثرات شاید سب سے زیادہ گہرے اور دیرپا ہیں۔ بچے کا دماغ فطری طور پر تجسس، توجہ اور گہرے غور و فکر کے ذریعے نشوونما پاتا ہے، مگر موبائل فون پر موجود ایپس، گیمز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز دماغ کو فوری انعام اور مسلسل محرکات کا عادی بنا دیتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچے میں توجہ برقرار رکھنے کی صلاحیت کمزور پڑ جاتی ہے، گہری سوچ اور مطالعے کا ذوق ختم ہونے لگتا ہے، اور تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ مختلف طویل المدتی مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیادہ اسکرین ٹائم رکھنے والے بچوں میں ورکنگ میموری کمزور، مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت محدود اور سیکھنے کا عمل سطحی ہو جاتا ہے، خواہ ان کا سماجی یا معاشی پس منظر کچھ بھی ہو۔
ذہنی صحت کے حوالے سے موبائل فون اور بالخصوص سوشل میڈیا کا کردار نہایت تشویش ناک ہے۔ اضطراب، ڈپریشن، احساسِ کمتری اور خود اعتمادی میں کمی جیسے مسائل اب کم عمر بچوں اور نوعمروں میں عام ہوتے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر فلٹر شدہ تصاویر، غیر حقیقی معیارِ حسن اور مسلسل موازنہ بچوں کے ذہن میں اپنی ذات کے بارے میں منفی تصورات کو جنم دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سائبر بلیئنگ، آن لائن ہراسانی اور “کچھ رہ جانے کے خوف” نے بچوں کی جذباتی دنیا کو عدم تحفظ کا شکار بنا دیا ہے۔ عالمی سطح پر ذہنی صحت کے ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ سوشل میڈیا کا بے لگام استعمال موجودہ دور میں نوجوانوں کے ذہنی صحت کے بحران کا ایک اہم سبب بن چکا ہے۔
رویے کی سطح پر موبائل فون کی لت ایک ابھرتا ہوا مسئلہ ہے، جسے اب محض عادت نہیں بلکہ ایک باقاعدہ نفسیاتی مسئلہ سمجھا جانے لگا ہے۔ ایسے بچے جنہیں فون سے دوری پر شدید بے چینی، غصہ یا اداسی محسوس ہوتی ہے، دراصل نوموفوبیا یا ڈیجیٹل لت کا شکار ہوتے ہیں۔ اس لت کے نتیجے میں خاندانی تعلقات متاثر ہوتے ہیں، اسکول کی حاضری اور کارکردگی میں کمی آتی ہے اور بچے حقیقی دنیا کی ذمہ داریوں سے کٹتے چلے جاتے ہیں۔
سماجی نشوونما کے تناظر میں دیکھا جائے تو موبائل فون بچوں کو رو برو انسانی تعامل سے دور کر رہا ہے۔ گفتگو کے آداب، چہرے کے تاثرات کی پہچان، ہمدردی اور سماجی حساسیت جیسی صلاحیتیں عملی تجربے سے پروان چڑھتی ہیں، مگر جب بچہ زیادہ وقت اسکرین کے ساتھ گزارے تو یہ فطری سیکھنے کا عمل متاثر ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر موجود نامناسب مواد تک غیر محدود رسائی بچوں کو تشدد، فحاشی اور گمراہ کن نظریات سے روشناس کراتی ہے، جو ان کی اخلاقی اور نفسیاتی تشکیل پر منفی اثر ڈالتی ہے۔
خاندانی سطح پر بھی موبائل فون ایک خاموش مداخلت کار بن چکا ہے۔ جب والدین اور بچے ایک ہی کمرے میں موجود ہوں مگر ہر ایک اپنی اسکرین میں گم ہو، تو حقیقی مکالمہ، جذباتی قربت اور مشترکہ وقت کا تصور معدوم ہو جاتا ہے۔ یہ “ٹیکنوفرینس” خاندانی رشتوں میں سرد مہری اور جذباتی فاصلے کو جنم دیتی ہے، جس کے اثرات بچوں کی شخصیت پر گہرے اور دیرپا ہوتے ہیں۔
سائنسی شواہد اس حقیقت کی تائید کرتے ہیں کہ غیر محدود اسکرین ٹائم بچوں کی ذہنی، جسمانی اور سماجی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ عالمی ادارۂ صحت اور اطفال کے معتبر طبی ادارے واضح رہنما اصول پیش کر چکے ہیں، جن کے مطابق کم عمر بچوں کے لیے اسکرین کا استعمال نہایت محدود اور والدین کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔ ان سفارشات کا مقصد ٹیکنالوجی سے مکمل دوری نہیں بلکہ اس کے متوازن اور با مقصد استعمال کو فروغ دینا ہے۔
آخرکار یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ موبائل فون بذاتِ خود نہ خیر ہے نہ شر، بلکہ اس کا استعمال اسے فائدہ مند یا نقصان دہ بناتا ہے۔ بچوں کے لیے ذمہ دارانہ ڈیجیٹل ماحول کی تشکیل والدین، اساتذہ اور معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ واضح حدود، صحت مند متبادل سرگرمیوں کا فروغ، خود والدین کا متوازن رویہ اور بچوں میں خود نظم و ضبط کی تربیت ہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے ہم آنے والی نسلوں کو ٹیکنالوجی کے فوائد سے مستفید ہونے کے ساتھ اس کے مضر اثرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ ڈیجیٹل دور میں دانش مندی اسی میں ہے کہ ہم اسکرین کو زندگی کا خادم بنائیں، حاکم نہیں۔

ٹیگ: and social behavior changesincluding scientific findingsmedical outcomesSummary of negative impacts of mobile phone usage on children

قارئین سے ایک گزارش

سچ کے ساتھ آزاد میڈیا وقت کی اہم ضرورت ہےـ روزنامہ خبریں سخت ترین چیلنجوں کے سایے میں گزشتہ دس سال سے یہ خدمت انجام دے رہا ہے۔ اردو، ہندی ویب سائٹ کے ساتھ یو ٹیوب چینل بھی۔ جلد انگریزی پورٹل شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔ یہ کاز عوامی تعاون کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ اسے جاری رکھنے کے لیے ہمیں آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔

سپورٹ کریں سبسکرائب کریں

مزید خبریں

Night shift work and kidney stone risk
ایجوکیشن

ہیلتھ ٹپس: رات میں کام کرنے سے گردے کی پتھری کا خطرہ زیادہ

03 اکتوبر
شبلی نیشنل کالج اعظم گڑھ کے شعبہ تاریخ میں "بھاشا اور تاریخ” پر خصوصی خطاب
ایجوکیشن

شبلی نیشنل کالج اعظم گڑھ کے شعبہ تاریخ میں "بھاشا اور تاریخ” پر خصوصی خطاب

14 ستمبر
A person sleeping peacefully at night in bed with calm surroundings
ایجوکیشن

رات کو پرسکون نیند چاہتے ہیں تو اس بہترین عادت کواپنائیں

11 ستمبر
  • ٹرینڈنگ
  • تبصرے
  • تازہ ترین
NCERT Ghaznavi Content

NCRT کی نئی کلاس 7 کی کتاب میں ‘غزنوی حملہ’، مندروں کی تباہی اور اسلام کی اشاعت پر فوکس

دسمبر 7, 2025
Umeed Portal Shutdown Waqf Registration

ڈیڈ لائن کے ساتھ ہی امید پورٹل بند ، کوئی نئی پراپرٹی اپ لوڈ نہیں کی جائے گی۔ 6 ماہ میں کل 5,17,040 وقف املاک درج

دسمبر 7, 2025
Khaleda Zia Critical Hospitalized

بنگلہ دیش کی سابق پی ایم خالدہ ضئیا وینٹی لیٹر پر، حالت نازک، کئی اعضا نے کام کرنا بند کردیا

دسمبر 12, 2025
Akhilesh Questions Detention Centre Motive

ڈیٹنشن سینٹر کس لیے، یہ S.I.R. ہے یا N.R.C ؟ اکھلیش کا سوال

دسمبر 10, 2025
مولانا مختار احمد ندوی

مولانا مختار احمد ندوی

بھاگوت ہندو تہذیبی شناخت

بھاگوت نے کہا،’ہندو’ محض مذہبی اصطلاح نہیں ،تہذیبی شناخت ہے،بنگلہ دیش پر بھی بولے

Mobile Phone Effects on Children

بچوں پر موبائل فون کے مضر اثرات: طبی، سائنسی اور سماجی جائزہ

Bushra Bibi Imran Secret Message

پاکستان: بشری بی بی کو گھسیٹ کر لے گیے، عمران نے شاہد آفریدی کو بھیجا خفیہ پیغام !

مولانا مختار احمد ندوی

مولانا مختار احمد ندوی

دسمبر 21, 2025
بھاگوت ہندو تہذیبی شناخت

بھاگوت نے کہا،’ہندو’ محض مذہبی اصطلاح نہیں ،تہذیبی شناخت ہے،بنگلہ دیش پر بھی بولے

دسمبر 21, 2025
Mobile Phone Effects on Children

بچوں پر موبائل فون کے مضر اثرات: طبی، سائنسی اور سماجی جائزہ

دسمبر 21, 2025
Bushra Bibi Imran Secret Message

پاکستان: بشری بی بی کو گھسیٹ کر لے گیے، عمران نے شاہد آفریدی کو بھیجا خفیہ پیغام !

دسمبر 21, 2025

حالیہ خبریں

مولانا مختار احمد ندوی

مولانا مختار احمد ندوی

دسمبر 21, 2025
بھاگوت ہندو تہذیبی شناخت

بھاگوت نے کہا،’ہندو’ محض مذہبی اصطلاح نہیں ،تہذیبی شناخت ہے،بنگلہ دیش پر بھی بولے

دسمبر 21, 2025
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein

روزنامہ خبریں مفاد عامہ ‘ جمہوری اقدار وآئین کی پاسداری کا پابند ہے۔ اس نے مختصر مدت میں ہی سنجیدہ رویے‘غیر جانبدارانہ پالیسی ‘ملک و ملت کے مسائل معروضی انداز میں ابھارنے اور خبروں و تجزیوں کے اعلی معیار کی بدولت سماج کے ہر طبقہ میں اپنی جگہ بنالی۔ اب روزنامہ خبریں نے حالات کے تقاضوں کے تحت اردو کے ساتھ ہندی میں24x7کے ڈائمنگ ویب سائٹ شروع کی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ آپ کی توقعات پر پوری اترے گی۔

اہم لنک

  • ABOUT US
  • SUPPORT US
  • TERMS AND CONDITIONS
  • PRIVACY POLICY
  • GRIEVANCE
  • CONTACT US
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist

کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN