بیروت: حزب اللہ نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنے رہنما فواد شکر کے تل ابیب کے ذریعہ قتل کے ردعمل کے "پہلے مرحلے” کے ایک حصے کے طور پر اسرائیل کے اندر 320 راکٹ داغے ہیں۔
یہ اعلان اس کے فوراً بعد سامنے آیا جب اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے جس کو اس نے حزب اللہ کو حملہ کرنے سے روکنے کا دعویٰ کرتے ہوئے "قبل از وقت حملہ” کہا۔ایک بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ "شکر کے قتل پر ہمارے ردعمل کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے۔”
"ابتدائی مرحلے میں اسرائیلی بیرکوں اور سائٹس کو نشانہ بنانا شامل تھا تاکہ جارحانہ ڈرونز کو اسرائیلی ادارے کے اندر اپنے مطلوبہ اہداف تک پہنچایا جا سکے۔” اس نے مزید کہا: "یہ ڈرون منصوبہ بندی کے مطابق کامیابی کے ساتھ اپنی منزلوں تک پہنچ گئے ہیں۔”اس نے یہ بھی نوٹ کیا کہ "اب تک داغے جانے والے کاتیوشا راکٹوں کی تعداد 320 سے تجاوز کر گئی ہے، جو دشمن کے ٹھکانوں پر حملہ کرتے ہیں۔”
حزب اللہ نے کہا کہ 11 اسرائیلی فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں میرون، زاتون، الساحل، نفح، یاردن، اور عین زیتم کے اڈوں کے ساتھ ساتھ کیلا، یو ایف، راموت نفتالی، نیو زیو اور زرورا کیمپ شامل ہیں، یہ تمام شمالی علاقے ہیں۔
گروپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ڈرون حملہ ایسے وقت میں ہوا جب شمالی مقبوضہ فلسطین میں متعدد اسرائیلی فوجی مقامات، بیرکوں اور آئرن ڈوم میزائل ڈیفنس سسٹم پر راکٹوں کی ایک بڑی تعداد کو نشانہ بنایا گیا۔
*اسرائیل کا جوابی دعوی
دوسری طرف اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز دعوی کیا ہے کہ ان کی فضائیہ کے ایک سو سے زائد لڑاکا طیاروں نے لبنان کی ملیشیا حزب اللہ کے دسیوں راکٹ لانچرز کو تباہ کیا ہے۔حزب اللہ نے جنوبی لبنان میں نصب ان راکٹ لانچروں کو اسرائیل کے وسطی اور شمالی حصوں کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کرنا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ حزب اللہ ان راکٹ لانچروں سے شمالی اسرائیل میں اہم اہداف کو نشانہ بنانا چاہتی تھی، تاہم وسطیٰ اسرائیل کے چند علاقے بھی لبنانی حزب اللہ کے نشانے پر تھے
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمامین نتن یاہو نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے دفاع میں تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔ یہ بیان ایران نواز حزب اللہ کی جانب سے اپنے اہم فوجی کمانڈر فواد شکر کی چند دن پہلے اسرائیلی کارروائی میں ہلاکت کا بدلہ لینے کی خاطر اسرائیل پر سینکڑوں ڈرونز اور راکٹ داغنے کی کارروائی آغاز کے بعد سامنے آیا