نئی دہلی : (آر کے بیورو)
مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے تریپورہ فساد کے پس منظر میں گفتگو کے دوران ہندوتوا وادی طاقتوں پر الزام لگایا کہ اس وقت ملک میں ہندوؤں کو خاص طبقہ کے خلاف اکسانے کی مقصد یہ ہے وہ ایک خانہ جنگی چاہتی ہیں ۔ فساد زدہ تریپورہ کا دورہ کرنے کے بعد وفد میں شامل مسلم جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ پریس کلب آف انڈیا میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ تریپورہ اور گروگرام کے حالیہ واقعات کے مطابق یہی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے گروگرام میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے نشانہ بنائے جانے کاموازانہ کرتےہوئے الزام لگایا کہ جس طرح ہندو تنظیموں کے احتجاج کےبعد گروگرام میں نماز کے لیے مقررہ جگہوں کو بند کردیا گیا اسی طرح تریپورہ میں مساجد کو نشانہ بنایا گیا ۔ ان کا دعویٰ تھا کہ دونوں واقعات ہندوتوا وادیوں کے دو بنیادی ایجنڈے کا نتیجہ ہیں۔ نوید حامد کے مطابق جہاں اترپردیش اور اتراکھنڈ جیسی ریاستوں میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے ہندو مسلم تنازعات کو ابھارنا اور صف بندی کرنا ہے ۔ وہیں بڑا ایجنڈا ہندوؤں کے دل میں یہ بات بٹھانا دینا ہے کہ مسلمانوں کے کسی بھی مذہبی مقام کو برداشت نہ کیا جائے اوراس اکساوے واشتعال کے پس پشت ایجنڈا یہ ہے کہ وہ ایک خانہ جنگی چاہتے ہیں ۔
انہوں نے تریپورہ کے فساد کو سیاسی سازش بتایا اور کہا کہ اس ایجنڈے کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بناتھا۔ پولیس نے نہ صرف تشدد کی نگرانی کی بلکہ فسادیوں کے ساتھ مل کر ان کی کارروائیوں کی پشت پناہی کی۔ مسلم وفد جس کا کلیدی حصہ جماعت اسلامی تھی تریپورہ فسادمیں پولیس کے رول کی جانچ کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کا وقت مانگا تھا مگر ان سے ملاقات نہیں ہوسکی۔تب سی ایم کو خط لکھ کر مانگ کی ہے کہ فساد کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائیں۔ انجینئر محمد سلیم نے الزام لگایاکہ نہ صرف قصورواروں کو کھلا چھوڑ دیا بلکہ ان آوازوں کو نشانہ بنارہے ہیں جو تشدد کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کررہی تھیں ۔ خیال رہے تریپورہ پولیس نے ایسے 101 افراد اور دویوٹیوب چینل کےخلاف یو اے پی اے کی سنگین دفعات کے تحت معاملہ درج کیاہے ۔
خانہ جنگی کے اندیشے کی تھیوری کے جوازمیں ’’ روز نامہ خبریں‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئےنوید حامد نے کہاکہ جس ایجنڈے پر سنگھ ، بی جے پی کام کررہے ہیں اس کامقصد ہی مسلمانوں کے تعلق سے برادران وطن کے دل میں نفرت شکوک وشبہات پیدا کرنا ہے تاکہ ان کے بارے میں ہر مثبت تصور ختم ہو جائے ، پھر وہ قوم جو چھوٹی باتوں کو بھی برداشت نہیں کرپاتی ۔ سنگھ کو معلوم ہے کہ مسلمان آنحضورؐ ،قرآن پاک اورمساجد کے تعلق سے کتنا خاموش اور جذباتی ہے وہ اسے مشتعل کر نا چاہتے ہیں مگر مسلمان صبر وتحمل سے برداشت کررہاہے ۔ جب آئین میں دی گئی مذہبی آزادی ختم کرنے کی کوشش ہو اور کمیونٹی کو دیوار سے لگادیا جائے تو وہی نتائج ہو ں گے جس کا خدشہ ظاہر کیا گیاہے ۔ حکومت سازش کاروں کی پشت پناہی نہیں بلکہ ساتھ بھی کھڑی ہوئی ہے ۔ بہرحال جس پر نظر یاتی حملے ہو رہے ہیں اس پر زیادہ ذمہ داری ہے ۔ برادران وطن سے تعلقات بہتر بنانے ،ان کی غلط فہمیاں دور کرنے اور صدیوں پرانے تعلقات کو بچانے کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہے ۔