نئی دہلی :
اس سال بھی کورونا نے ہولی کے تہوار پر اپنا اثر دکھایا ہے۔ ہولی پر پورے ملک میں تقریباً 25 ہزار کروڑ کا کاروبار ہوتا ہے ، لیکن اس بار انفیکشن کے خطرے کی وجہ سے ہولی کے رنگ میں کورونا کا بھنگ پڑ گیا ہے۔کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات اور انتظامیہ کی سختی کی وجہ سے لوگ بازار سے دور ی بنا ئےہوئے ہیں۔بازار میں نہ تو تھوک تاجر رپہنچ رہے ہیں اور نہ ہی خوردہ صارفین مارکیٹ میں پہنچ رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق صرف دہلی میں 900 سے ایک ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان ہولی ملن پروگرام منسوخ ہونے کی وجہ سے ہو رہا ہے، جس کے سبب سب سے زیادہ مشکلات ٹینٹ ،حلوائی جیسے کاریگروں کو جھیلنی پڑرہی ہیں۔
دہلی کا صدر بازار ہولی-دیوالی جیسے تہواروں کے سامان کے فروخت کے لئے مشہور ہے۔ یہاں سے ملک کی بیشتر شمالی ریاستوں کے تاجر سامان لے کر خوردہ مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں ، لیکن اس سال کورونا انفیکشن کی وجہ سے کئی جگہوں پر انتظامیہ کی سختی شروع ہوگئی ہے۔ اس کا براہ راست اثر صدر بازار کی تجارت پر پڑا ہے۔ تھوک فروش یہاں نہیں پہنچ رہے ہیں۔
اترپردیش ، راجستھان اور بہار کے صرف چند تاجروں نے صدر بازار سے خریداری کی ہے۔ اس وجہ سے بازار میں کچھ ہلچل ہوئی ورنہ یہ کورونا دور کے بعد دوسرا سال ہے جب تاجروں کی ہولی بے رنگ ہوگئی ہے۔