ممبئی: مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے بمبئی ہائی کورٹ کے سی بی آئی تحقیقات کا حکم دینے کے بعد اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔فی الحال استعفیٰ کے منظور کیے جانے کے سلسلہ میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔دراصل سابق پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے ان پر بدعنوانی کا الزام لگایا تھا جبکہ این سی پی لیڈر نواب ملک نے کہاکہ استعفیٰ کی منظورہ کے بارے میں ورشا سرکاری رہائش گاہ سے کوئی اطلاع موصول نہیںہوئی۔
بتادیں کہ ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے جس طرح سے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو خط لکھ کر وزیر داخلہ انل دیشمکھ پر سنگین الزامات لگائے ہیں ، اس کے بعد سے مہاراشٹر کی سیاست میں بھونچال آگیا ہے ۔ پرم بیر سنگھ نے ادھو ٹھاکرے کو لکھے خط میں کہا کہ وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے ہر مہینے 100 کروڑ روپے کی ڈیمانڈ رکھی تھی، حالانکہ پرم بیر سنگھ کے الزامات کو انل دیشمکھ نے خارج کردیا تھا اور ریاست کے وزیر اعلیٰ سے سبھی الزامات کی جانچ کرانے کیلئے کہا تھا ۔
واضح رہے کہ اس معاملہ میں آج بمبئی ہائی کورٹ میں بھی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ انل دیشمکھ وزیر داخلہ ہیں اور پولیس کی جانب سے غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کی جاسکتی ہیں ۔ لہٰذا سی بی آئی کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اس معاملہ کی ابتدائی تفتیش پندرہ دنوں کے اندر مکمل کر کے اس پر کارروائی کرے ۔
بنچ نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک غیرمعمولی معاملہ ہے ، جس کی آزادانہ جانچ ہونی چاہئے ۔ بنچ تین مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کررہی تھی ۔ ان میں سے ایک عرضی خود پرم بیر سنگھ نے جبکہ دوسری عرضی شہر کی وکیل جے شری پاٹل اور تیسری ایک ٹیچر موہن بھڑے نے دائر کی تھی ، جس میں الگ الگ قدم اٹھانے کی اپیل کی گئی ہے ۔ بنچ نے تینوں نے عرضیوں کا نمٹارہ کیا ۔