مراد آباد :(ایجنسی)
مرادآباد کے بھوجپور تھانہ علاقے کے تحت ایک گاؤں میں غیرت کے نام پر قتل کا ایک سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ بدھ کی صبح عاشق کے گھر پہنچنے والی لڑکی کو اس کے والد اور بھائیوں نے کلہاڑی اور چاقو سے وار کر کے قتل کر دیا۔ اس واقعہ سے گاؤں میں سنسنی پھیل گئی۔ اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ ملزم باپ اور بھائی واقعہ کے بعد سے گاؤں سے فرار ہیں۔
پولیس کے مطابق بھوجپور تھانہ گاؤں کے رہنے والے ایک کسان کی 17 سالہ بیٹی بارہویں جماعت کی طالبہ تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ طالبہ کا گائوں کے دوسری برادری کے رہنے والے 18 سالہ نوجوان کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھا۔ بدھ کی صبح چھ بجے لڑکی عاشق کے گھر پہنچی اور وہیں بیٹھ گئی۔ اس نے اصرار کیا کہ وہ اپنے عاشق سے شادی کرے گی اور اب یہیں رہے گی، جس سے نوجوان کے گھر والوں میں کہرام مچ گیا۔
نوجوان کاباپ گاؤں کے پردھان کے گھر پہنچا اور اس نے پورے معاملے کی جانکاری دی ۔ بتایا جا رہا ہے کہ پردھان نے لڑکی کے والد سے فون پر بات کی اور اپنی بیٹی کو سمجھانے کے بعد اسے واپس لے جانے کو کہا، لیکن لڑکی کے والد اور بھائی نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود ہی بیٹی کو سمجھاکر اسے گھر واپس بھیج دیں۔
پردھان اور دیگر گاؤں والوں کے سمجھانے کے بعد بھی طالبہ نے گھر واپس آنے سے انکار کر دیا۔ اسی دوران لڑکی کے گھر والے وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے طالبہ کو سمجھانے کی کوشش بھی کی لیکن وہ اپنے اصرار پر بضد رہی اور اس نے گھر واپس آنے سے صاف انکار کر دیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ اسی دوران طالبہ کے والد اور بھائی ہاتھوں میں کلہاڑی اور چاقو لے کر موقع پر پہنچے اور انہوں نے لڑکی کو وار کر کے قتل کر دیا۔ جس کی وجہ سے لڑکی موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ اس دوران نوجوان اپنی جان بچا کر موقع سے فرار ہوگیا۔ اس واقعہ سے موقع پر بھگدڑ مچ گئی۔ گاؤں والوں نے پولیس کو واقعے کی اطلاع دی۔
اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ دیہی ودیا ساگر مشرا نے بتایا کہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ ملزمان واردات کے بعد سے فرار ہیں۔ پولیس ٹیم ان کی تلاش میں مصروف ہے۔
گاؤں والوں کے مطابق نوجوان اور طالبہ کا تعلق مختلف برادریوں سے ہے۔ چند سال قبل طالبہ اور نوجوان ایک ساتھ پڑھتے تھے، نوجوان دسویں جماعت میں فیل ہو گیا تھا۔ اس کے بعد اس نے پڑھائی چھوڑ دی، جبکہ طالبہ نے دسویں جماعت پاس کر کے اپنی پڑھائی جاری رکھی۔ اس کے باوجود دونوں کے درمیان تعلقات برقرار رہے۔ نوجوان اپنے والد اور بھائی کے ساتھ زراعت کا کام کرتا ہے۔