عرب وزرائے خارجہ نے فلسطینی عوام کو غزہ سے اردن اور مصر میں جبری طور پر منتقل کرنے کے امریکی صدر کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ وزرائے خارجہ نے متفقہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے ‘فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بےدخل کرنا کسی بھی طرح کے حالات میں قابل قبول نہیں۔’واضح رہے امریکی صدر اپنے حلف کے پہلے ہی ہفتے کے دوران یہ منصوبہ پیش کر چکے ہیں کہ غزہ کو فلسطینیوں سے صاف کیا جائے اور 10 لاکھ کی تعداد میں اردن اور مصر میں منتقل کر دیا جائے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے اس منصوبے میں یہ بھی کہا ہے کہ یہ منتقلی عارضی بھی ہو سکتی ہے اور مستقل بھی۔ وہ اس بارے میں ایک سے زائد بار پوری سختی سے اپنا مؤقف بیان کر چکے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ مصر اور اردن ایسا کریں گے۔ہفتہ کے روز عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس قاہرہ میں ہوا جس میں مصری وزیر خارجہ اور دیگر حکام کے علاوہ اردن، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ کے رہنماؤں نے شرکت کی اور بعدازاں ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی بھی کوشش خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہوگی۔ علاقے میں ٹکراؤ بڑھے گا اور امن کے امکانات میں کمی ہوگی۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے ‘ہم سختی سے اس طرح کی کسی بھی کوشش جو فلسطینیوں کے ناقابل تنسیخ حقوق پر سمجھوتہ کرنے کے لیے ہو مسترد کرتے ہیں۔ چاہے وہ آبادکاری کی سرگرمیوں کے حوالے سے ہو یا فلسطینی زمین سے انخلا سے متعلق ہو یا فلسطینی سرزمین کے کسی الحاق کی شکل میں ہو ہم ہر اس صورت میں جس میں مالکان سے زمین خالی کرائی جائے بلا جواز سمجھتے ہیں اور مسترد کرتے ہیں۔