نئی دہلی :
ملک میں کورونا کی دوسری لہر قہر برپا کررہی ہے اورگزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران انفیکشن کے تین لاکھ سے زیادہ نئے معاملے سامنے آئے ہیں جبکہ دوسرے دن، دو ہزار سے زیادہ متاثرہ افراد کی موت ہوئی ہے۔ وہیں آکسیجن کی قلت کی وجہ سے ، ملک میں ہر روز ہر پل ہزاروں کی تعداد میں زندگیاں داؤپر لگی ہیں۔ کئی ریاستوں سے آکسیجن کی کمی یا لاچار سسٹم کی وجہ سے سیکڑوں لوگوں کی موت ہورہی ہے۔ دارالحکومت دہلی میں ایسی صورتحال ہے کہ اسپتالوں کے پاس اسٹاک میں آکسیجن موجود نہیں ہے۔ اسٹاک تو دور کی بات ہے ،24 گھنٹے مسلسل سپلائی کرنے کے لئے آکسیجن دستیاب نہیں ہے۔ کچھ کے پاس دو گھنٹے تو کسی کے چار گھنٹے کا آکسیجن بچا ہے۔ دہلی میں کورونا سے متعلق صورتحال کا اندازہ ایک ڈاکٹر کی ویڈیو دیکھ کر لگاسکتے ہیں۔آکسیجن کی کمی ،اسٹاک کم ہونے کی بات دارالحکومت کے ہر اسپتال سےآرہی ہے۔ عالم یہ ہے کہ ڈاکٹر اپنی بات کو سامنے رکھتے ہوئے رو پڑرہے ہیں۔
جمعرات کو آکسیجن کی کمی کا حال سناتے دہلی کے شانتی مکند اسپتال کے سی ای او سنیل ساگر اسپتال میں آکسیجن کی کمی کے بارے میں بتاتے بتاتے رو پڑے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل صورتحال ہے۔ بہت کم آکسیجن بچا ہے۔ ہم نے ڈاکٹروں سے کہا ہے کہ جن مریضوں کو چھٹی دی جاسکتی ہے انہیں دے دی جائے۔ ہمارے پاس صرف 2 گھنٹے کا آکسیجن بچا ہے۔ بڑھتے ہوئے معاملات کے ساتھ ہی ایک طرف سانس تھمنے لگی ہے وہیں ریاست در ریاست اسپتالوں کی حالت ابتر ہوگئی ہے۔ بھوپال سے لکھنؤ اور رانچی سے مہاراشٹر تک صورتحال ہر طرف خراب ہوگئی ہے۔ کووڈ مریضوں کو اسپتال میں بستر نہیں مل رہے ہیں ، جس سے ان کا علاج ہوسکے۔ وہیں جو اسپتالوں میں داخل ہیں انہیں آکسیجن اور وینٹی لیٹر نہیں مل پا رہا ہے ۔ اسپتالوں میںریڈ الارم بجا رہے ہیں کہ ان کے پاس کچھ گھنٹوں کا ہی آکسیجن ہے۔
دریں اثناء کورونا کے بڑھتے گراف اور اسپتالوں میں آکسیجن کے ساتھ دوا کی قلت پر سپریم کورٹ سخت ہوگیا ہے۔ جمعرات کو از خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ایک نوٹس بھیجا ہے۔ عدالت نے مرکز سے پوچھا ہے کہ کووڈ19- کے ساتھ ان کا کیا قومی منصوبہ ہے۔ عدالت نے ہریش سالوے کو امیکس کیوری بھی مقرر کیا ہے۔سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے چار اہم امور پر قومی منصوبہ طلب کیا ہے۔ پہلا – آکسیجن کی فراہمی ، دوسرا – دواؤں کی سپلائی، تیسرا – ویکسین دینے کا طریق کار اور عمل ۔ چوتھا- لاک ڈاؤن لگانے کا حق صرف ریاستی سرکار کو ہو ، عدالت کو نہیں ۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت 23 اپریل یعنی کل ہوگی۔
ادھر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو میڈیکل آکسیجن کی بغیر کسی رکاوٹ اور بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایاجاناچاہئے اور اس کے لئے جوابدہی کو طے کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ تمام ریاستوں اورمرکزکے زیر انتظام علاقوں کو آکسیجن کی بلاتعطل اور مسلسل فراہمی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ آکسیجن کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہونے کی صورت میں مقامی انتظامیہ کو ذمہ داری طے کرنا ہوگی۔واضح رہے کہ پی ایم کل (جمعہ) کو ہنگامہ میٹنگ طلب کی ہے۔
دہلی میں آکسیجن کا کوٹہ بڑھانے کے لیے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے مرکزی حکومت اور دہلی ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ بڑھے ہوئے کوٹے کی آکسیجن کو دہلی پہنچنے میں کچھ دن لگ جائیں گے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ہوائی جہاز سے آکسیجن لائی جاسکے۔ یہ بہت بڑی آفت ہے۔ اگر اس میں ہم ہریانہ، پنجاب، تمل ناڈو، گجرات، مغربی بنگال میں تقسیم ہو گئے تو ہندوستان نہیں بچے گا۔ اس وقت ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی ہے۔ اگر دہلی میں ضرورت سے زیادہ آکسیجن ہوگی تو ہم دوسری ریاستوں کو دیں گے۔دہلی کے ڈپٹی وزیراعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ دارالحکومت کے اسپتالوں میں آکسیجن کی بہت زیادہ کمی ہے اور حالات اتنے خراب ہیں کہ کچھ اسپتالوں میں آئندہ دو تین گھنٹے کے لیے ہی آکسیجن دستیاب ہے اور زیادہ تر اسپتالوں میں صرف سات-آٹھ گھنٹے کے لیے آکسیجن باقی ہے۔