حیدر آباد :(ایجنسی)
سن رائزرز حیدرآباد (SRH) کے فاسٹ بولر عمران ملک شاندار فارم میں چل رہے ہیں۔ عمران نے بدھ (27 اپریل) کو گجرات ٹائٹنز کے خلاف 5 وکٹیں حاصل کیں۔ اس شاندار کارکردگی کے بعد ہر طرف عمران کے چرچے ہو رہے ہیں اور شائقین انہیں ایشیا کپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیسے آئندہ ٹورنامنٹس کے لیے ٹیم میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
22 سالہ عمران ملک کے لیے آئی پی ایل تک کا سفر آسان نہیں رہا۔ 17 سال کی عمر تک انہوں نے کوئی خاص کوچنگ حاصل نہیں کی اور نا ہی لیدر گیند سے کرکٹ کھیلا۔ اس عمر تک عمران ’محلہ‘ ٹینس بال ٹورنامنٹ میں کھیلتے آئے تھے ،جہاں کوئی بھی نوجوان کھلاڑی اپنی ساکھ کے لحاظ سے 500 سے 3000 روپے تک کما سکتا ہے۔
رندھیر منہاس کے ساتھ وہ ملاقات…
سال 2017 میںعمران نے جموں و کشمیر کے مولانا ابوالکلام اسٹیڈیم میں معروف مقامی کوچ رندھیر منہاس کے پاس پہنچے ۔ اس وقت نیٹ میں ریاست کے تجربہ کار بلے باز جتن وادھان بیٹنگ کررہے تھے ، عمران نے رندھیر سے کہا، ‘سر، کیا آپ مجھے باؤلنگ کرنے دیں گے؟‘ رندھیر منہاس نے کافی منانے کے بعد انہیں بولنگ کرنے کی اجازت دی۔ اس دن جوتوں کے بغیر باؤلنگ کرتے ہوئے عمران نے جتن وادھاون کو چاروں خانے چت کر دیا تھا ۔ عمران کے ٹیلنٹ کو دیکھ کر رندھیر منہاس بہت متاثر ہوئے تھے۔
جموں ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کے کوچ رندھیر منہاس کہتے ہیں، ’میں نے ان سے کہا کہ جس دن آپ قومی سطح پر عمران کھیلیں گے، آپ کو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا پڑے گا۔ تو اس لئے سنجیدہ ہو جاؤ۔ میں نے اسے انڈر -19 ٹریننگ کے لیے بھیجا، جہاں اس نے جوتے ادھار لیتے ہوئے بولنگ کی تھی۔ وہ کوچ بہار ٹرافی کے لیے منتخب کیا گیا، لیکن انہیں صرف اوڈیشہ کے خلاف بارش سے متاثرہ میچ کھیلنے کا موقع ملا۔‘
ایک دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے منہاس نے کہا، ‘عمران ایک دن اسٹیڈیم میں تھے اور آسام کی ٹیم کو پریکٹس کے لیے نیٹ بولرز کی ضرورت تھی۔ اجے راترا نے عمران سے پوچھا کہ کیا وہ نیٹ میں گیند کرنا پسند کریں گے۔ عمران نے فوراً رضامندی ظاہر کی لیکن 15 منٹ بعد آسام کے کوچ نے عمران کو رکنے کو کہا کیونکہ اسے ایک میچ میں حصہ لینا تھا۔ رترا نہیں چاہتے تھے کہ اانہیں چوٹ پہنچے۔
عمران کے معاملے میں، کسی کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ وہ سن رائزرس حیدرآباد میں انٹری کرنےسے پہلے جم سیشن کا حصہ نہیں رہے۔ دراصل عمران کا گھر دریائے توی کے قریب ہے اور دریا کے کنارے کے ارد گرد کا علاقہ بنیادی طور پر ریتلی ہے۔ عمران اپنے ابتدائی سالوں میں ریتیلے میدانوں میں دوڑتے ہوئے اور کرکٹ کھیلتے ہوئے بڑہے ہوئے ہیں،اس سے ان کا نچلا جسم کافی مضبوط بن چکا تھا۔ جہاں تک ان کے یارکرز کا تعلق ہے تو اس کا سہرا ٹینس بال کرکٹ کو جاتا ہے۔
عمران کے والد عبدالمالک مقامی سطح پر پھل اور سبزیوں کی دکان چلاتے ہیں۔ عمران نے اپنے کیرئیر کا آغاز چار سال قبل گجر نگر میں کنکریٹ کی پچ پر کیا تھا۔ عمران جب کبھی کبھار رات کو ٹینس بال سے کرکٹ کھیلنے جاتا تو عبدالمالک اپنے بیٹے کے پیچھے آتا۔ کیونکہ اسے ڈر تھا کہ عمران کہیں غلط راستے پر نہ چلا جائے۔
عمران کے والد عبدالمالک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘ہم جانتے ہیں کہ یہ عمر کیسی ہوتی ہے۔ بہت سے نوجوان ایسے ہیں جو منشیات وغیرہ کا استعمال کر کے اپنی زندگی خراب کر رہے ہیں۔ میں فکر مند تھا، لیکن اس نے (عمران) نے ہمیں یقین دلایا کہ اسے صرف کرکٹ کا نشہ ہے۔ اس لیے گھر والوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ کبھی کبھی میں چھپ کر دیکھتا تھا کہ وہ واقعی کھیل رہا ہے یا نہیں۔
عمران ملک کو گزشتہ سیزن میں ٹی نٹراجن کے انجری کے بعد سن رائزرز کی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ عمران کی شمولیت کی کہانی کافی دلچسپ ہے۔ دراصل عبدالصمد نے عمران کی گیند بازی کی ویڈیو وی وی ایس لکشمن اور ٹام موڈی کو بھیجی تھی۔ سن رائزرز نے اس کی ویڈیوز کو پسند کیا اور باقی سب کچھ تاریخ بن گیا۔ عبدالصمد کا تعلق بھی کشمیر سے ہے اور وہ موجودہ آئی پی ایل میں سن رائزرز کا حصہ ہیں۔