امریکہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کی فوجی امداد پر لگ بھگ 17 ارب 90 کروڑ ڈالر خرچ کر چکا ہے۔خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق امریکہ کی براؤن یونیورسٹی کے ’کوسٹ آف وار‘ پروجیکٹ کے تحت اسرائیل پر حماس کے حملے کو ایک برس مکمل ہونے پر رپورٹ شائع کی ہے جس میں امریکہ کے اس ایک سال کے دوران اسرائیل پر فوجی اخراجات کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
براؤن یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے حملے کے بعد خطے میں امریکہ نے اپنی فوج کی سرگرمیاں بڑھانے پر لگ بھگ چار ارب 86 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں۔
امریکہ کے فوج پر ہونے والے اخراجات اسرائیلی فورسز پر خرچ کی گئی رقم سے الگ ہیں۔ ان میں یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف بحری مہم کے اخراجات بھی شامل ہیں۔
حوثی باغی گزشتہ ایک برس سے بحیرۂ احمر میں ان جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کر رہے ہیں جن کا اسرائیل سے کسی بھی قسم کا تعلق ہو۔ امریکہ نے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حوثی باغیوں کے حملے روکنے کے لیے متعدد کارروائیاں کی ہیں۔براؤن یونیورسٹی نے یہ رپورٹ اسرائیل کے لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے خلاف گزشتہ ماہ ستمبر میں کارروائیوں کے آغاز سے قبل مکمل کی تھی۔
رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق یہ رپورٹ جو بائیڈن انتظامیہ کی حماس اور حزب اللہ کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی حمایت میں ہونے والے اخراجات کا سامنے آنے والا پہلا تخمینہ ہے۔
براؤن یونیوسٹی کی حالیہ رپورٹ ہارورڈ یونیورسٹی کے ’جان ایف کینیڈی اسکول آف گورنمنٹ‘ کی پروفیسر لینڈا بیلمز اور معاون محققین ویلیم ہرٹنگ اور اسٹیفن سیملر کے نے ترتیب دی ہے۔پروفیسر لینڈا بیلمز 2001 کے بعد امریکہ کی جنگوں پر آنے والے اخراجات کا تخمینہ لگاتی رہی ہیں۔