انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ہیومن رائٹس واچ’ نے جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ میں اسرائیل پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف کارروائیوں کا الزام عائد کیا ہے۔’ہیومن رائٹس واچ’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کر کے اسرائیلی حکام ‘زبردستی منتقلی کے جنگی جرم’ کا ارتکاب کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ کارروائیاں ان علاقوں میں "نسل مٹانے کی تعریف پر بھی پورا اترتی دکھائی دیتی ہیں” جہاں فلسطینی واپس نہیں جا سکیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کو معلوم ہوا ہے کہ جبری نقل مکانی بڑے پیمانے پر ہوئی ہے اور شواہد سے پتا چلتا ہے کہ یہ منظم اور ریاستی پالیسی کا حصہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس طرح کے اقدامات انسانیت کے خلاف جرائم کی بھی حیثیت رکھتے ہیں۔اس رپورٹ پر اسرائیلی فوج یا وزارتِ خارجہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِ عمل نہیں آیا ہے۔ لیکن اسرائیلی حکام ماضی میں یہ کہہ چکے ہیں کہ فوجی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں۔
واضح رہے کہ ‘لا آف آرمڈ کانفلکٹ’ مقبوضہ علاقے سے شہری آبادی کی زبردستی نقل مکانی سے روکتا ہے۔ اس کی اسی صورت اجازت دی جاتی ہے جب شہری آبادی کو خطرہ ہو یا فوجی ضروریات کے تحت ایسا کرنا ناگزیر ہو۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ نقل مکانی شہریوں کو لڑائی سے محفوظ رکھنے یا فوجی مقاصد کے حصول کے لیے ضروری ہے۔ہیومن رائٹس واچ کی ریسرچر نادیہ ہارڈمین نے رپورٹ کے ساتھ ایک نیوز ریلیز میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کو محفوظ رکھنے کا دعویٰ نہیں کر سکتی جب وہ انہیں فرار کے راستوں پر مار دیتی ہے، نام نہاد سیف زونز پر بمباری کرتی ہے اور پانی، خوراک اور دیگر ضروریات کو بند کر دیتی ہے۔ان کے بقول اسرائیل نے فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی یقینی بنانے کی اپنی ذمہ داری کی کھلی خلاف ورزی کی ہے اور بڑے علاقوں میں تقریباً ہر چیز کو مسمار کردیا ہے۔ہارڈمین نے نوٹ کیا کہ رپورٹ کے نتائج بے گھر ہونے والے غزہ کے لوگوں کے انٹرویوز، سیٹیلائٹ امیجز اور اگست 2024 تک عوامی رپورٹنگ پر مبنی ہیں۔
*اقوامِ متحدہ کی خصوصی کمیٹی کی رپورٹ
ادھر اقوامِ متحدہ کی ایک خصوصی کمیٹی نے جمعرات کو کہا ہے کہ اسرائیل کی "جنگی حکمتِ عملی نسل کشی کی خصوصیات سے مطابقت رکھتی ہے۔”
کمیٹی نے اسرائیل پر "بھوک کو جنگ کے طریقے کار کے طور پر استعمال” کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔خصوصی کمیٹی نے ایک حالیہ رپورٹ میں "بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتوں اور جان بوجھ کر فلسطینیوں پر مسلط کیے جانے والے جان لیوا حالات” کی طرف نشاندہی کی ہے۔
یہ رپورٹ میں سات اکتوبر 2023 کے حماس کے مہلک حملے سے جولائی 2024 تک پیش آئے واقعات پر محیط ہے۔کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ اقوامِ متحدہ کی بارہا اپیلوں، بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے احکامات اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے باوجود اسرائیل جان بوجھ کر موت، فاقہ کشی اور شدید زخموں کا باعث بن رہا ہے۔رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ "اسرائیل بھوک کو جنگ کے طریقے کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور فلسطینی آبادی کو اجتماعی سزا دے رہا ہے۔