لبنانی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے جمعرات کو دیر گئے، تقریباً ایک سال کی جنگ میں جنوبی لبنان پر اپنے سب سے شدید حملے کیےہیں. اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے جمعرات کو دیر گئے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کرکے سینکڑوں راکٹ لانچر بیرلز کو تباہ کر دیا۔
وائس آف امریکہ کے مطابق لبنانی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے جمعرات کو دیر گئے، تقریباً ایک سال کی جنگ میں جنوبی لبنان پر اپنے سب سے شدید حملے کیےہیں۔
تین لبنانی سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کی کارروائی میں، اسرائیل نے جنوبی لبنان میں درجنوں بم برسائے۔ فوری طور پر جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ لڑاکا طیاروں نے دوپہر کے بعد سے تقریباً 100 راکٹ لانچرز کو نشانہ بنایا جو لگ بھگ ایک ہزار بیرلز پر مشتمل تھے۔ اسرائیلی ڈیفینس فورس نے کہا کہ "آئی ڈی ایف، اسرائیلی ریاست کے دفاع کے لیے دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے اور صلاحیتوں کو نقصان پہنچانے کے لیے کام جاری رکھے گی۔”
یہ شدید بمباری اس ہفتے کے اوائل میں ہونے والے ان حملوں کے بعد ہوئی ہے جن لے لیے لبنان اور حزب اللہ نے اسرائیل کو مورد الزام ٹھیرایا ہے۔ان حملوں سے حزب اللہ کی واکی ٹاکیز اور پیچر دھماکے سے اڑ گئے تھے جن کے نتیجے میں لبنان میں 37 افراد ہلاک اور لگ بھگ 3 ہزار زخمی ہوئے ۔
لبنان میں سیکیورٹی کے تین ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کی رات کے آپریشن میں اسرائیل نے پورےجنوبی لبنان میں درجنوں بم گرائے۔ کسی جانی نقصان کی فوری طور پر اطلاع نہیں ملی۔اسرائیلی وزیر دفاع یووگیلنٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کے خلاف فوجی کارروائی جاری رکھے گا۔برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسرائیل اور لبنان کے درمیان ایک ہفتے کی کشیدگی کے بعد فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ امریکہ نے بھی کشیدگی میں اضافے کے خدشات کا اظہار کیا ہے
بدھ کے روز، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے شمالی سرحدی علاقوں سے انخلا کیے گئے ہزاروں باشندوں کو ان کے گھروں کو واپس لانے کا عزم ظاہر کیا
7 اکتوبر کے حملوں کے بعد حماس کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ایران کی پشت پناہی کی حامل حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر راکٹ داغنا شروع کیے ہیں، جن کے باعث علاقے کےبہت سے رہائشی ملک کے مرکز کی طرف انخلا پر مجبور ہوگئے۔اسرائیل اور حزب اللہ اس وقت سے روزانہ فائرنگ کا تبادلہ کر رہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کا کہنا ہے کہ جنگ اہم مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس میں اسرائیل کے پاس قیمتی مواقع ہیں لیکن اہم خطرات بھی لاحق ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کو لگتا ہے کہ اس کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے لیکن فوجی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔اسرائیلی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد اسرائیل کی شمالی آبادیوں کی ان کے گھروں کو محفوظ واپسی یقینی بنانا ہے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ اس کی فوجی توجہ غزہ سے ہٹ کر شمال کی صورت حال پر مرکوز ہو گئی ہے۔
جمعرات کے روز اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہیلیوی نے حال ہی میں شمالی میدان کے لیے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔