دبئی – 30دسمبر
ایک طرف جب بہت سے شامی اب بھی بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے پر خوشی منا رہے ہیں تو دوسری طرف ’’ھیئہ تحریر الشام‘‘ کے کمانڈر اور شام میں ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ کے رہنما احمد الشرع نے کہا ہے کہ وہ خود کو ملک کو آزادی دلانےوالا نہیں سمجھتے۔ |نہوں نے اتوار کے روز ’’العربیہ’’ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنے آپ کو شام کا آزاد کرانے والا نہیں سمجھتا جس نے بھی قربانیاں دی ہیں اس نے ملک کو آزاد کرایا۔ میرے خیال میں شامی عوام نے خود کو آزاد کرایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلح گروپوں نے آزادی کے عمل کے دوران جانی نقصان یا نقل مکانی سے بچنے کے لیے بہت احتیاط برتی۔ ہم نے اقتدار کی منتقلی کو ہموار کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام کی آزادی اگلے پچاس سالوں کے لیے خطے اور خلیج کی سلامتی کی ضمانت دیتی ہے۔
••آئین اور انتخابات
انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں نئے آئین کی تیاری اور تحریر میں تقریباً 3 سال لگ سکتے ہیں اور انتخابات کے انعقاد میں بھی 4 سال لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کسی بھی مناسب انتخابات کے لیے ایک جامع مردم شماری کی ضرورت ہوگی جس کے لیے وقت درکار ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی غور کیا کہ آج ملک قانون کی تعمیر نو کے مرحلے میں ہے۔ انہوں نے کہا "قومی مکالمہ کانفرنس” معاشرے کے تمام اجزاء کو اکٹھا کرے گی، خصوصی کمیٹیاں بنائے گی اور ووٹنگ کا مشاہدہ بھی کرے گی۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ شام کو ایک سال کی ضرورت ہے تاکہ شہری خدمات میں بنیادی تبدیلیاں دیکھ سکیں۔ مظاہروں کے حوالے سے کہا کہ اداروں سے تعصب کے بغیر اپنی رائے کا اظہار کرنا کسی بھی شہری کا جائز حق ہے۔
••ھیئہ تحریر الشام
جہاں تک ھیئہ تحریر الشام سمیت دھڑوں کو تحلیل کرنے کا تعلق ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ گروپ یقینی طور پر تحلیل ہو جائے گا۔ اس کا اعلان قومی ڈائیلاگ کانفرنس میں کیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ نئی اتھارٹی ریاستی ذہنیت کے ساتھ ملک کو چلائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شام کسی کے لیے تکلیف کا باعث نہیں بنے گا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ موجودہ انتظامیہ شمال مشرقی شام میں بحران کو حل کرنے کے لیے "سیرین ڈیموکریٹک فورسز” (SDF) کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔ بعد میں اسے حکومتی مسلح افواج کے ساتھ ملا لے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کرد شام کے اجزا کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ ملک کی کوئی تقسیم نہیں ہوگی
••ایران کے ساتھ معاملات
احمد الشرع نے کہا ایران کے حوالے سے مجھے امید ہے کہ تہران خطے میں اپنی مداخلتوں کا از سر نو حساب کرے گا اور اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک بڑا طبقہ خطے میں مثبت ایرانی کردار کی خواہش رکھتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ’’ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ‘‘ نے زخموں کے باوجود ایرانی ہیڈکوارٹرز کے حوالے سے اپنا فرض ادا کیا۔ ہمیں تہران سے مثبت بیانات کی توقع تھی۔
••روس کا اخراج
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ نہیں چاہتے کہ روس ایسے طریقے سے نکلے جو شام کے ساتھ اس کے تعلقات کے موافق نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس دنیا کا دوسرا طاقتور ملک ہے اور اس کی بہت اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دمشق کے ماسکو کے ساتھ سٹریٹجک مفادات ہیں۔