ماسکو: دنیا کے پانچ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے گروپ کا اجلاس امریکا کے شہر نیویارک میں ہونے جا رہا ہے۔ روسی میڈیا نے یہ دعویٰ جمعرات کو نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کے حوالے سے کیا۔ تاہم ریابکوف نے اس میٹنگ کی کوئی صحیح تاریخ نہیں بتائی ہے اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ اجلاس میں کس سطح کے عہدیدار شرکت کریں گے۔ یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد سے روس اور مغرب کے درمیان جوہری کشیدگی میں نمایاں اضافے کے باعث اس ملاقات کو بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ یہ روس، امریکہ، چین، فرانس اور برطانیہ کو ایک پلیٹ فارم پر لا سکتا ہے۔ یہ تمام جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے گزشتہ ماہ ہی اپنے ملک کے جوہری نظریے میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ماسکو ان منظرناموں کی فہرست کو بڑھا رہا ہے جس کی وجہ سے وہ جوہری ہتھیاروں کو فائر کرنے پر غور کر سکتا ہے، جنوری 2022 میں ولادیمیر پوتن نے یوکرین میں فوج بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ پوتن کی جانب سے یوکرین میں فوج بھیجنے سے چند ہفتے قبل ‘نیوکلیئر فائیو’ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ سے بچنے اور اسٹریٹجک خطرات کو کم کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ بیان میں انہوں نے کہا کہ جوہری جنگ نہیں جیتی جا سکتی اور نہ ہی لڑنی چاہیے۔ فروری 2002 میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ چھڑنے کے بعد سے مغربی ممالک کی کشیدگی کم نہیں ہو رہی ہے۔ روسی صدر ولادی میر پوتن کا جارحانہ موقف نہ صرف مغربی ممالک بلکہ پوری دنیا کی تشویش میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس سال ستمبر میں بھی پوٹن نے مغربی ممالک کو ایٹمی حملے سے خبردار کیا تھا۔