نئی دہلی:(ڈی ڈبلیو)
وزیر اعظم ہند کی اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی) نے بھارت میں عدم مساوات کی تازہ ترین صورت حال کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔ یہ رپورٹ ایک بھیانک تصویر پیش کرتی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر آمدنی میں عدم مساوات کی خلیج کو دور نہ کیا گیا تو سماجی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے اہداف کا حصول مشکل تر ہوجائے گا۔
یوں تو ہندوستان میں لوگوں کی گھریلو حالت، ضروریات تک ان کی رسائی، خاطر خواہ پانی کی سپلائی اور صفائی ستھرائی میں بہتری آئی ہے تاہم رپورٹ کے مطابق آمدنی میں پائی جانے والی خلیج نیز غربت او رروزگار کی صورت حال میں خاطر خواہ بہتری کی ضرورت ہے۔
ماہانہ 25 ہزار آمدنی والے 10 فیصد
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دس فیصد افراد کی ماہانہ آمدنی25 ہزار روپے ہے ۔ ایک ارب 30 کروڑ سے زیادہ آبادی والے بھارت میں 15 فیصد آبادی کی ماہانہ آمدنی پانچ ہزار روپے یا 64 ڈالر سے بھی کم ہے۔ چوٹی کے ایک فیصد افراد ملک کی قومی آمدنی کا 5 سے 7 فیصد کماتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پریشان کن بات یہ ہے کہ ان ایک فیصد افراد کی آمدنی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ سب سے کم ترین سطح کے 10 فیصد افراد کی آمدنی مسلسل گھٹتی جارہی ہے۔
بھارت کے ’نیشنل فیملی اینڈ ہیلتھ سروے‘ کے مطابق دیہی اور شہری علاقوں میں لوگوں کی آمدنی میں کافی فرق ہے۔ یہ اس لحاظ سے باعث تشویش ہے کیونکہ ملک کی بڑی آبادی شہروں کے مقابلے دیہی علاقوں میں رہتی ہے۔
ماہرین سماجیات کہتے ہیں کہ عدم مساوات اور غربت ایسے عناصر ہیں جو سماجی اور اقتصادی عدم مساوات کی مختلف صورت اختیار کرلیتے ہیں۔ حالانکہ بھارت نے پانچ کھرب ڈالر کی معیشت کا ہدف مقرر کیا ہے ایسے میں غریبی اس بات کی علامت ہے کہ ملک سماجی ترقی اور ترقیاتی اہداف کے حصول سے کتنا دور ہے۔
سب کے لیے بنیادی آمدنی کی تجویز
وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل نے بھارت میں آمدنی میں عدم مساوات کی خلیج کو کم کرنے کے سلسلے میں کئی مشورے دیے ہیں۔ ان میں سے ایک مشورہ ‘یونیورسل بیسک انکم‘( یو بی آئی) یعنی سب کے لیے بنیادی آمدنی کا ہے۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے سن 2019 کے عام انتخابات میں یہی تجویز پیش کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یو بی آئی سے آمدنی کی خلیج کو کم کرنے اور لیبر مارکیٹ میں آمدنی کی مساوی تقسیم کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
یو بی آئی پالیسی کے تحت تمام شہریوں کو حکومت کی جانب سے ایک طے شدہ مساوی رقم مستقل طور پر دی جاتی ہے۔ اس پالیسی کو قومی، علاقائی یا مقامی سطح پر نافذ کیا جاسکتا ہے۔ کونسل نے دیہی علاقوں میں سب کے لیے روزگار ضمانت قانون (منریگا) کو شہری علاقوں میں بھی نافذ کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
بھارت میں اوسط تنخواہ کیا ہے؟
سن 2022 کے ایک مطالعے کے مطابق بھارت میں ایک ملازم کی اوسط سالانہ تنخواہ تین لاکھ 87 ہزار 500 روپے یعنی تقریباً 32 ہزار 840 روپے ماہانہ ہے جو کہ تقریباً 422 ڈالر کے برابربنتی ہے۔ لیکن یہ دیگر ملکوں کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ مثلاً امریکہ میں اوسطاً ماہانہ تنخواہ 4457 ڈالر اور روس میں 1348 ڈالر ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں اوسطاً کم ماہانہ تنخواہ کی وجہ سے ہی بہت سے ممالک سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ اور کسٹمر سروس کی ملازمتوں کے لیے بھارت میں آؤٹ سورسنگ کرتے ہیں۔ بھارت میں بہت سے افراد تکنیکی لحاظ سے مہارت یافتہ ہیں اور وہ انگلش بھی بول سکتے ہیں لہٰذا غیر ملکی کمپنیوں کو اس سے کافی فائدہ ہوتا ہے۔
(بشکریہ: ڈی ڈبلیو: جاوید اختر کی خاص رپورٹ)