مظفر نگر :(ایجنسی)
اتر پردیش اسمبلی الیکشن 2022 اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔ سب کی نظریں پہلے مرحلے کی پولنگ پر جمی ہوئی ہیں۔یہاں 10 فروری کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں 58سیٹوں پر ووٹڈالے جائیں گے۔یہ تمام سیٹیں مغربی یوپی میں ہیں۔ ابھی تک کےتمام اشارے یہی ہے کہ مغربی یوپی میں ایس پی -آر ایل ڈی اتحاد کو بی جے پی سے زیادہ برتری حاصل ہے۔اس علاقے میں اصل مقابلہ ایس پی اتحاد اور بی جے پی کے درمیان سمجھا جاتا ہے، لیکن اس میں سب کی نظریںیوگی کابینہ میں 9 ورزاء پر جمی ہوئی ہیں۔ ان 9 وزراء کی سیٹوں پر انتخاب اسی 10 فروری کو ہیں۔ یہ 9 وزاء مغربی میں بی جے پی کی طاقت ہیں۔ ان کی کارگردی اس الیکشن میں بی جے پی کے سفرکو آسان یا مشکل بنانے میں اہم رول ادا کرے گی۔
‘
پہلے مرحلے میں ان 9 وزراء کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ یہ لوگ 2017 میں مغربی یوپی میں بی جے پی کی جیت کے رہنما تھے۔ یہ وزراء ہیں ۔ متھرا کے ایم ایل اے اور وزیر توانائی سری کانت شرما، شکارپور کے ایم ایل اے اور جنگلات کے وزیر انل شرما، تھانہ بھون کے ایم ایل اے اور گنے کے وزیر سریش رانا، غازی آباد کے ایم ایل اے اور وزیر صحت اتل گرگ، ہستینا پور کے ایم ایل اے اور سیلاب کنٹرول کے وزیر دنیش کھٹک۔ ان میں اترولی کے ایم ایل اے اور نوجوانوں وکھیل کے امور کے وزیر سندیپ سنگھ، آگرہ کینٹ کے ایم ایل اے اور سماجی بہبود کے وزیر جی ایس دھرمیش شامل ہیں۔ مظفر نگر صدر کے ایم ایل اے اور اسکل ڈیولپمنٹ کے وزیر کپل دیو اگروال، امبریلا کے ایم ایل اے اور ڈیری منسٹر نارائن چودھری بھی شامل ہیں۔ ان وزراء کے اثر و رسوخ کی بات کریں تو یہ سبھی 2017 کے انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے رہنما تھے۔ مودی لہر میں ان لیڈروں کی مدد سے بی جے پی نے 2017 میں مغربی یوپی میں 53 سیٹیں جیتی تھیں۔
دراصل اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں مغربی یوپی بی جے پی کے لیے سب سے بڑا امتحان کا مرکز بن گیا ہے۔
اس کے پیچھے دو بنیادی وجوہات ہیں۔ دراصل، پچھلے سال تک، کسان تین زرعی قوانین کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔ جس میں پوری ریاست سے سب سے زیادہ کسان مغربی یوپی کے تھے۔ اسی لیے مغربی یوپی میں جاٹ ووٹر فیصلہ کن کردار میں ہیں۔ ایسے میں بی جے پی کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں کیونکہ آر ایل ڈی- ایس پی کے ساتھ مل کر یہ الیکشن لڑ رہی ہے۔ آر ایل ڈی طویل عرصے سے جاٹوںکی نمائندگی کر رہی ہے، حالانکہ پچھلے انتخابات میں جاٹوں کا جھکاؤ بی جے پی کی طرف تھا، لیکن اس بار آر ایل ڈی کی ریلی میں جاٹوں کی بڑی بھیڑ نظر آرہی ہے۔ ماضی کی کارکردگی کو دہرانا بی جے پی کے لیے ایک چیلنج کی طرح ہے اور اسی وجہ سے یوگی حکومت کے 9 وزراء کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جس طرح سے یوگی حکومت کے 9 وزراء کو پہلے مرحلے میں چکرویہ توڑنے کا چیلنج درپیش ہے، اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو بی جے پی کا یوپی انتخابات کا سفر آسان ہو جائے گا۔
بی جے پی نے طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ بی جے پی نے انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے تمام طبقات کے ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے پوری طاقت جھونک دی ہے۔ بی جے پی مغربی یوپی میں ایس پی حکومت کے دوران فسادات، نقل مکانی، غنڈہ راج کا حوالہ دے کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ ساتھ ہی مندر سے لے کر مسجد تک کا الیکشن میں تذکرہ ہو رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔