آننت پورم :(ایجنسی)
کیرالہ ہائی کورٹ نے منگل کے روز اس رپورٹ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کارروائی شروع کی، جس میں کہا گیا ہے کہ کوچین دیواسووم بورڈ کے زیر انتظام تھرپونیتھور کے پورناتھرایاسا مندر میں ’پینتھ رنڈو نمسکارم‘ کے حصے کے طور پر، عقیدت مندوں کو 12 برہمنوں کے پاؤں دھونے پڑتے ہیں۔ یہ کام یہاں آنے والے بھکتوں کو اپنے گناہ کے کفارہ کےطور پر کرنا پڑتا ہے ۔
جسٹس انیل کےنریندرن اور جسٹس پی جی اجیت کمار کی ڈویژن بنچ نے بورڈ کو نوٹس جاری کیا ہے۔
اس معاملے میں کوچین دیواسووم بورڈ کے قائمہ وکیل نے کہا، ’بھکتوں کو برہمنوں کے پاؤں دھونے کے لیے نہیں کہا جاتاہے، جیسا کہ نیوز رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔ یہ ایک ’تنتر‘ ہے، جو ’پنتھ رنڈو نمسکارم‘ کے تحت مندر کے 12 پجاریوں کے پیردھونے پڑتے ہیں ۔‘کوچین دیواسووم بورڈ کے قائمہ وکیل نے اس پر حلف نامہ داخل کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت مانگا ہے۔ عدالت نے اسے منظور کر لیا۔عدالت اس معاملے پر 25 فروری کو دوبارہ غور کرے گی۔ ’’کیرل کمودی‘ نامی اخبار نے 4 فروری 2022 کو اس سلسلے میں ایک رپورٹ شائع کی تھی۔ عدالت نے اس کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔
دیواسووم وزیر کے رادھا کرشنن نے کوچین دیواسووم بورڈ (سی ڈی بی) کے چیئرمین وی نندا کمار سے 12 برہمنوں کے پیر دھونے کی رسم پر رپورٹ طلب کی ہے۔ وزیر کے دفتر سے جاری کردہ معلومات میں کہا گیا ہے، ’وزیر نے سی ڈی بی کے صدر وی نند کمار سے رابطہ کیا اور انہیں ہدایت دی کہ وہ کیرالہ کے ترقی پسند معاشرے کو شرمندہ کرنے والی قدیم رسومات کو ختم کریں۔ دیگر دیواسووم بورڈز میں بھی قدیم رسم و رواج کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔