نئی دہلی :
رواں سال مارچ میں ڈھاکہ کے دورے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ بنگلہ دیش کی آزادی کے لئے آندولن کیا تھا اور جیل بھی گئے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ تب ان کی عمر 20-22 سال رہی ہوگی۔ اپوزیشن لیڈروں نے وزیر اعظم کے اس دعوے پر سوالات اٹھائے تھے۔ اب پی ایم کے بنگلہ دیش میں جیل جانے کو لے کر آرٹی آئی کے ذریعہ پی ایم او سے اس بارے میں جانکاری مانگی گئی، حالانکہ پی ایم او کا صاف جواب ہے کہ وہ کسی وزیر اعظم کے دورے اقتدار کی ہی جانکاری دے سکتا ہے ۔
پی ایم او کا کہنا ہے کہ یہ دفترنریندر مودی کے 2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد سے ان کا سرکاری ریکارڈ رکھتا ہے ، حالانکہ اپوزیشنوں کا کہنا ہے کہ پی ایم او کی ہی اس ویب سائٹ پر ان سے متعلق 1950 کی ایک خصوصی جانکاری مہیا کرائی گئی ہے ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک غریب لیکن محبت کرنے والے گھرانے میں پیدا ہوئے تھے، جن کے پاس اضافی پیسہ بھی نہیں ہوا کرتے تھے۔
آر ٹی آئی میں کیا پوچھے گئے سوالات؟
بتایا گیا ہے کہ آر ٹی آئی کے ذریعہ پی ایم او سے مودی کے جیل جانے کے بارے میں سوال پوچھنے والے راجیش چیریمار ٹی ایم سی کے زیر اقتدار بدھان نگر نگرپالیکا کے بورڈ کے ممبر ہیں۔ انہوں نے اس بارے میں 26 مارچ کو آر ٹی آئی درخواست دائر کی تھی۔ چیریمار نے اپنی آر ٹی آئی میں پی ایم او سے تین سوال پوچھے تھے، کون سی تاریخ سے کب تک مودی جیل میں رہے۔ انہیں کن الزامات میں جیل میں ڈالا گیا اور انہیں کس جیل میں رکھا گیا۔
اس آر ٹی آئی کا جواب چیریمار کو گزشتہ ہفتہ ہی ملا ہے ۔ اس میں پی ایم او کے پبلک انفارمیشن آفیسر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پی ایم کی تقریر کی جانکاری کا ریکارڈ پی ایم او کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس بات پر بھی غور کیا جائے کہ یہ دفتر نریندر مودی کا 2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد سے سرکاری ریکارڈ رکھتا ہے۔
وزیر اعظم نے ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کی آزادی 50 سال پورے ہونے کے پروگرام میں حصہ لینے کے دوران کہا تھا -’’ بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے اس تحریک میں شامل ہونا میری زندگی کے بھی پہلی تحریکوں میں سے ایک تھی ۔ میری عمر 20-22سال رہی ہوگی جب میں نے اور میرے کئی ساتھیوں نے بنگلہ دیش کے لوگوں کی آزادی کے لیے ستیہ گرہ کیا تھا ۔ بنگلہ دیش کی آزادی کی حمایت میں تب میں نے گرفتاری بھی دی تھی اور جیل جانے کا موقع بھی آیا تھا۔