اسلامی جمہوریہ ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ ایران کی جانب سے ملک میں "ممکنہ حملوں کے پیش نظر اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے” کئی فوجی مشقوں کے ساتھ پیر کے روز ایرانی فوجی بیڑے میں 1000 ڈرون شامل کیے گئے ہیں۔ایجنسی نے وضاحت کی کہ نئے ڈرون طیارے پورے ایران میں کئی مقامات پر پہنچائے گئے ہیں۔ ان میں قلعہ بند عمارتوں میں گھسنے کی اعلیٰ صلاحیت ہے۔تسنیم نے مزید کہا کہ "ڈرون کی منفرد خصوصیات میں 2,000 کلومیٹر سے زیادہ کی رینج، زیادہ تباہ کن طاقت، دفاعی سطح سے گزرنے کی صلاحیت اور خود مختار پرواز شامل ہے۔”انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف جاسوسی اور سرحدی نگرانی کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ دور دراز کے اہداف کے خلاف فوج کے ڈرون کے بیڑے کی جنگی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔گذشتہ جمعے کو ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی کے زیر زمین میزائل اڈے کا دورہ کرنے کی نایاب فوٹیج دکھائی تھی جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اسے کئی ماہ قبل اسرائیل پر حملے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ "پہاڑوں میں واقع” یہ اڈہ درجنوں میزائلوں پر مشتمل ہے تاہم اس کےدرست مقام کی وضاحت نہیں کی گئی۔
جنرل حسین سلامی نے کہا کہ ان کا ملک جواب دینے اور اپنے دفاع کے لیے ضروری طاقت رکھتا ہے۔ وہ تمام منظرناموں کے لیے تیار ہے، جس نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو انتباہ کیا کہ وہ اسٹریٹجک غلطیوں میں پڑنے سے گریز کریں۔
اس ماہ کے شروع میں ایران نے دو ماہ کی فوجی مشقیں شروع کیں جن میں جنگی کارروائیوں کی مشقیں بھی شامل تھیں جن میں پاسداران انقلاب نے نطنز کی اہم جوہری تنصیبات کا مصنوعی میزائل اور ڈرون حملوں سے دفاع کیاہے۔