ٹوکیو:
ٹوکیو اولمپکس 2020 میں کانسہ کے تمغہ کے لئے مقابلہ میں ہندوستان نے جرمنی کو 5-4 سے شکست دے دی۔ ٹیم انڈیا کی شروعات خراب رہی لیکن اس نے لگاتار گول کر کے شاندار واپسی کی۔ اس کے بعد جرمنی نے دو گول داغ کر ہندوستان پر دباؤ بنایا لیکن ہندوستان نے یکے بعد دیگر چار گول داغ کر میچ میں 5-3 کی برتری حاصل کر لی۔
جرمنی کی ٹیم نے چوتھے کوارٹر ایک گول داغ کر مقابلہ کو دلچسپ ضرور بنا دیا لیکن آخر میں وہ ایک گول سے پیچھے رہ گئی اور کانسہ کے تمغہ پر ہندوستان کا قبضہ ہو گیا۔ اولمپکس میں ہاکی میں ہندوستان نے 41 سال بعد کوئی تمغہ حاصل کیا ہے۔ ٹوکیو اولمپکس میں اس سے قبل ہندوستان تین تمغے حاصل کر چکا ہے۔ پہلا تمغہ (چاندی) میربائی چانوں نے ویٹ لفٹنگ میں جیتا، دوسرا تمغہ (کانسہ) پی وی سندھو نے بیڈمنٹن میں اور تیسرا تمغہ (کانسہ) لولینا بورگوہین نے مکہ بازی میں حاصل کیا۔
قبل ازیں، جرمنی نے میچ کے پہلے منٹ میں ہی گول کر دیا۔ تیمور اوروز کے اس فیلڈ گول کی مدد سے جرمنی کی ٹیم 1-0 سے آگے ہو گئی۔ ٹیم انڈیا کے پاس اس کا جواب دینے کا موقع تھا لیکن وہ چوک گئی۔ ہندوستان کو اس کے بعد 5ویں منٹ میں پینلٹی کارنر حاصل ہوا لیکن روپندر پال سنگھ گول کرنے میں ناکام رہے۔
پہلے کوارٹر میں جرمنی ہندوستان پر حاوی رہا اور جرمن کھلاڑی بھی کافی پر جوش نظر آئے۔ تاہم ہندوستان نے اس کوارٹر میں بہتر دفاعی گیم کھیلا اور شریجیش نے دو گول بچائے۔ دوسرے ہاف میں ہندوستان نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ہندوستان نے نہ صرف لگاتار گول کئے بلکہ جرمن کھلاڑیوں پر حاوی بھی رہے۔
دوسرے ہاف میں جرمنی کی ٹیم دباؤ میں نظر آئی جبکہ ہندوستانی کھلاڑی گول کی لگاتار تلاش کرتے رہے۔ جس کا انہیں فائدہ بھی ملا اور سمرن جیت سنگھ اور روپندر نے گول داغے۔ تیسرے کوارٹر میں روپندر نے پینلٹی کارنر لیتے ہوئے ہندوستان کے لئے چوتھا گول داغا، جس کے بعد ہندوستان 4-3 سے آگے ہو گیا۔ اس کے فوری بعد سمرن جیت سنگھ نے گول کر کے اس برتری کو 5-3 پر لا دیا۔
آخر میں جرمنی نے ایک اور گول داغ کر میچ کو دلچسپ بنا دیا۔ اس کے بعد جرمنی نے پینلٹی کارنر پر گول کرنے کی کوشش کی لیکن ہندوستانی گول کیپر شریجیش نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گول کا دفاع کیا۔
ٹیم انڈیا کا ہر کھلاڑی آج ہیرو ہے
ہندوستانی ہاکی کا دنیا میں نام کرنے والی ٹیم انڈیا کا ہر کھلاڑی آج ہیرو ہے، ایسے میں ہر کوئی اپنی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔
منپریت سنگھ
تاریخ رقم کرنے والی ٹیم انڈیا کے کپتان 29 سال کے منپریت سنگھ ہیں اور انہوں نے ہر موقع پر اپنی اہمیت کا احساس کرایا ہے۔ منپریت نے 19 سال کی عمر میں ہی ٹیم انڈیا کے لئے ڈیبیو کیا تھا۔ دوسری ٹیم کے ڈیفینس کو نقب لگانے والے منپریت گزشتہ کئی سالوں سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
پی آر شریجیش
ٹیم کے سینئر ترین کھلاڑی شریجیش نے اس اولمپک میں کافی مقبولیت حاصل کی ہے۔ گول کیپر شریجیش نے درجنوں گولز کا دفاع کیا ہے، جس کے دم پر ٹیم انڈیا کانسہ کا تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ شریجیش نے 2016 میں ٹیم کی کپتانی بھی کی تھی۔ کیرالہ سے آنے والے شریجیش نے سال 2006 میں اپنا ڈیبیو کیا تھا۔
ہرمنپریت سنگھ
سال 2016 میں جونیئر ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ رہ چکے ہرمنپریت ریو اولمپکس میں بھی ٹیم انڈیا کا حصہ رہے تھے۔ جرمنی کے خلاف برونز میڈل میچ میں بھی انہوں نے گول داغا۔ ہرمنپریت کو پینالٹی کارنر کا ماہر قرار دیا جاتا ہے۔
روپندر پال سنگھ
اکتیس سالہ روپندر پال سنگھ کو ڈریگ پلیکر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ موجودہ اولمپکس میں بھی انہوں نے پینالٹی کارنر کے دوران کئی گول داغے۔ روپندر 2018 سے ٹیم انڈیا کا حصہ بنے ہیں۔ اونچا قد ہونے کی وجہ سے انہیں کھیلنے میں کافی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
سریندر کمار
ہاکی انڈیا لیگ میں دہلی کی طرف سے کھیلنے والے سریندر سنگھ ٹیم انڈیا میں آتے ہی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہریانہ کے سریندر نے ایشین گیمز اور ریو اولمپکس میں حصہ لیا تھا۔ سریندر سنگھ ہندوستانی ڈیفینس کی ریڑھ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
امت روہیداس
سال 2013 میں ڈیبیو کرنے والے امت کا کیریر کافی نشیب و فراز کا شکار رہا۔ وہ کافی وقت تک ٹیم انڈیا سے باہر بھی رہے لیکن انہوں نے محنت کے دم پر 2017 میں واپسی کی اور تبھی سے وہ ہندوستانی ڈیفینس کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔
بریندر لاکرا
تقریباً 200 میچ کھیل چکے بریندر کا یہ دوسرا اولمپک ہے۔ انہوں نے اس سے قبل لندن اولمپکس میں بھی حصہ لیا تھا تاہم سرجری کے سبب وہ ریو اولمپکس میں نہیں کھیل پائے تھے اوڈیشہ کے بریندر یوں تو ڈیفینڈر ہیں لیکن ٹیم کی ضرورت کے مطابق وہ مڈ فیلڈ پوزیشن پر بھی کھیل لیتے ہیں۔
ہاردک سنگھ
بائیس سال کے نوجوان ہارک سنگھ نے اس اولپک میں اپنی شناخت قائم کر لی ہے۔ کوارٹر فائنل میں انہوں نے جو گول کیا وہ ہندوستان کے لئے خوش آئند ثابت ہوا۔ سال 2018 میں ڈیبیو کرنے والے ہارک نے کم وقت میں ہی خود کو ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ثابت کیا ہے۔
وویک سنگھ پرساد
ہندوستان ٹیم کے باصلاحیت مڈفیلڈر ویویک اپنی سمجھ کے لیے جانے جاتے ہیں۔ وویک سال 2018 میں 17 سال کی عمر میں ٹیم انڈیا کے لئے ڈیبیو کرنے والے کم عمر ترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ ٹوکیو میں انہوں نے فارورڈ لائن کا چارج سنبھالا اور ٹیم کا بہترین تعاون کیا۔
نیل کانت شرما
سال 2016 کے جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد نیل کانت نے سینئر ٹیم میں جگہ بنائی۔ منی پور سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ مڈ فیلڈر نے نے گزشتہ تین سالوں میں کئی اہم ٹورنامنٹس میں حصہ لیا ہے۔
سمیت والمیکی
کھیلوں کی سرزمین ہریانہ کے سونی پت سے تعلق رکھنے والے سُمیت اپنی رفتار کے لیے جانے جاتے ہیں۔ سمیت 2016 میں جونیئر ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ رہ چکے ہیں۔ ایک وقت غربت کی زندگی گزارنے والے سمیت کو ہاکی میں اپنا کیریئر بنانے کے لیے طویل جدوجہد کرنا پڑی۔
شمشیر سنگھ
جب اولمپک اسکواڈ میں شمشیر سنگھ کا نام آیا تو سب حیران رہ گئے۔ شمشیر سنگھ صرف 24 سال کے ہیں اور پنجاب کے اٹاری بارڈر کے قریب ایک گاؤں سے وابستہ ہیں۔ صرف 10 بین الاقوامی میچ کھیلنے والے شمشیر ٹیم انڈیا کا سرپرائز پیکج ہیں۔
دلپریت سنگھ
پنجاب کے دلپریت سنگھ نے 2018 میں ٹیم میں قدم رکھا اور اس کے بعد سے ہر بڑے ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ کامن ویلتھ گیمز ہوں یا ایشین گیمز یا پھر ورلڈ کپ سبھی میں انہوں نے اہنے جوہر دکھائے۔ تجربہ نہ ہونے کے باوجود وہ ٹیم کے ایک اہم کھلاڑی ثابت ہوئے ہیں۔
گرجنت سنگھ
جب ٹیم انڈیا نے جونیئر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں کامیابی حاصل کی تھی تو گرجنت سنگھ اسٹار کے طور پر ابھر کر سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد ان کی ٹیم انڈیا میں بھی انٹری ہو گئی۔ گرجنت سنگھ نے ٹوکیو اولمپکس میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے اہم مقام پر گول کر کے ٹیم انڈیا کو میڈل کی دہلیز تک پہنچایا۔
مندیپ سنگھ
چھبیس سال کے مندیپ سنگھ فارورڈ پوزیشن کی شان ہیں، جنہوں نے پورے اولمپکس میں ہندوستان کی جارحانہ قیادت کی۔ سال 2012 میں ڈیبیو کرنے والے مندیپ نے ہاکی انڈیا میں اب تک شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے اب تک 150 سے زیادہ میچوں میں شرکت کی ہے۔