نئی دہلی :
قومی اقلیتی کمیشن نے مذہبی اقلیتوں کے لیے مرکزی سرکار کی مختلف اسکیموں کو مناسب قرار دیاہے ۔ امر اجالا اخبار میں شائع خبر کے مطابق کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ بھارت میں ’اقلیتوں کو کمزور طبقہ‘مانا جانا چاہئے کیونکہ یہاں ہندو اکثریت میں ہیں۔
دراصل کمیشن کا یہ جواب ایک ہندو تنظیم کے چھ ارکان کی اس عرضی پر آیا ہے جس میں مذہبی اقلیتوں کے لیے خصوصی اسکیموں اور اقلیتی کمیشن کے تشکیل پر اعتراض کیا گیا تھا ۔
سپریم کورٹ میں دائر حلف نامہ میں کمیشن نے کہا ہے کہ بھارت میں جہاں اکثریتی برادری کا دبدبہ ہے ، وہیں اقلیتوں کو بھارت میں آرٹیکل 46-کے تحت کمزور طبقہ کے طور پر مانا جانا چاہئے ، اس کے تحت ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کمزور طبقات کے تعلیمی اور معاشی مفاد ات کو فروغ دے۔
کمیشن نے کہا کہ اگر حکومت کی طرف سے اعدادوشمار کے طور پر چھوٹے یا کمزرو طبقے کے لیے خصوصی انتظامات نہیں کئے گئے تو اکثریت طبقے کے ذریعہ ایسے طبقے کو دبایا جا سکتا ہے۔
کمیشن نے کہا کہ خصوصی اسکیمیں بنانے والی آئینی دفعات کاالتزام ذات پر مبنی شناخت تک محدود نہیں ہوسکتے، اس میں مذہبی اقلیتی بھی یقینی طور سے شامل ہونا چاہئے، جس سے کہ سماج میں تمام طبقات کی عملی مساوات کو یقینی بنایا جاسکے ۔
نیرج شنکر سکسینہ سمیت چھ لوگوں کی جانب سے دائر درخواست میں اقلیتوں کے لیے مرکز کی جانب سے خصوصی اسکیمیں چلانے کو غلط بتایا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھاکہ ان اسکیموں کے لیے سرکاری خزانے سے 4700 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے ، جبکہ آئین میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔