بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے ایک اہم اقدام کے تحت، بھارت بھر کے معروف روحانی رہنما پنجاب کے رادھا سوامی ست سنگ ڈیرہ بیس میں جمع ہوئے۔ یہ اجتماع، جس کی قیادت “بھارتی سرو دھرم سَنسَد” کے تحت حاجی سید سلمان چشتی کی ہم آہنگی کی پہل نے کی، رادھا سوامی ست سنگ بیس کے ملک روحانی سربراہ باباجی اور حضُور جی کی موجودگی سے مزید اہم ہو گیا۔ اس تاریخی ملاقات نے بھارت کی گہری روحانی شمولیت اور پرامن ہم بستگی کی روایات کی یاد تازہ کر دی۔
یہ اجتماع بھارت کے روحانی نظریہ “وَسُدھائیو کُٹُمبکم” (دنیا ایک خاندان ہے) کو قائم رکھنے اور بین المذاہب مکالمے کو مضبوط کرنے کے نیک ارادوں کے ساتھ منعقد کیا گیا تاکہ قومی و عالمی سطح پر امن کو فروغ دیا جا سکے۔ شمالی بھارت کے زونل سیکرٹری، شرِی گُرووندر سنگھ جی نے 10,000 ایکڑ پر محیط رادھا سوامی ڈیرہ بیاس( پنجاب ) کا دورہ کرایا، جس میں مندوبین کو ادارے کے انسانیت پسند منصوبوں سے متعارف کرایا گیا، جن میں عظیم “لنگر” (عوامی کچن)، جدید تعلیمی ادارے، ہاسٹلز، طبی سہولیات اور ہزاروں ”سیودار,“ (خدمتگار) کی بے لوث خدمات شامل ہیں۔ اس ادارے کی بے مثال خدمت اور روحانی روشنی نے تمام حاضرین کو گہرائی سے متاثر کیا۔
اس نمائندہ اجلاس میں مختلف مذہبی روایات کے نمایاں روحانی رہنما شامل تھے، جن میں مہارشی بھِرگُو پیٹھادھیشور شرِی گُروجی گوسوامی سُشِیل جی مہاراج (چیرمین اور قومی کوآرڈینیٹر، انڈین انٹر فیتھ پارلیمنٹ)
حاجی سید سلمان چشتی (گدی نَشین، درگاہ اجمیر شریف اور چشتی فاؤنڈیشن کے چیرمین)، آچارَہ شرِی ویویک مُنی جی (بانی، آچارَی سُشِیل مُنی مشن)، پرمجیت سنگھ چندھوک (مشیر، دہلی سکھ گردوارہ منیجمنٹ کمیٹی) ریوی. فر. سیبسٹین کولیتھانم (بانی پرنسپل، جیَسَس اینڈ میری کنونٹ اسکول، گریٹر نوئیڈا) وین. بھکشُو سنگھاسینا (بانی، مہابودھی انٹرنیشنل میڈیٹیشن سینٹر، لداخ)ویر سنگھ ہِتکاری جی (روحانی رہنما، روی داسیا پنتھ) شرِی دھیانچَرْیہ ڈا. اجے جین جی (روحانی جین مذہبی رہنما، مولانا اعجاز الرحمن شاہین قاسمی جی (بانی، ورلڈ پیس آرگنائزیشن)شرِی مرزبان نریمن زویوالا (پارسی مذہب کے نمائندہ)سوامی شِو ناتھ جی (راشٹریہ ادھیاکش اوربھارتی والمیکی سادھو سماج)اجتماع کے دوران موجود رہنماؤں نے موجودہ دنیا میں بین المذاہب اتحاد کی ضرورت پر گہرے تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے باہمی احترام، تعاون اور بھارت کی مالا مال روحانی و ثقافتی وراثت کے تحفظ پر زور دیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ مذہبی حدود سے ماورا مل کر کام کرنا کس طرح ایک ہمدرد معاشرے کی تشکیل میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ سید سلمان چشتی نے کہا کہ“رادھا سوامی ست سنگ بیاس میں منعقدہ یہ ملاقات اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ تمام مذہبی روایات کا اصل جوہر محبت، خدمت اور اتحاد ہے۔ شرِی گُروجی گوسوامی سُشِیل جی مہاراج نے مز کہا،
”بھارت ہمیشہ سے وہ ملک رہا ہے جہاں مختلف روحانی روایات ہم آہنگی سے پروان چڑھتی رہی ہیں ـ بودھ. بھکشُو سنگھاسینا نے کہا کہ“گہرے غور و فکر، مراقبہ اور ہمدردانہ عمل کے ذریعے ہی ہم امن، عدم تشدد اور اتحاد پر مبنی معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں۔“
مولانا اعجاز الرحمن شاہین قاسمی نے کہا کہ ہمارے ملک کے لئے اور مذاھب کے رہنماؤں کے لیے فخر کی بات ہی کہ مذہب کے انسانی زاویہ کو آپ نے یہاں پر عملی جامہ پہناکر دکھایا ہے ـ رادھا سوامی ست سنگ بیاس کے روحانی سربراہ باباجی گُریندِر سنگھ ڈھلّوں باباجی نے تاکید کی کہ روحانی ترقی کا صحیح راستہ بے لوث محبت اور خدمت میں ہے“ہر روح میں موجود روحانی چنگاری کو پہچانیں اور ہمدردی کو اپنا مستقل رہنما بنائیں اجتماع کا اختتام عالمی امن کے لیے بین المذاہب دعا اور مستقبل میں مزید تعاون کے عزم کے ساتھ ہوا۔”(سورس:پریس ریلیز)