ایران کی طرف سے اسرائیل پرممکنہ حملے کے حوالے سے ہونےوالی بات چیت سے واقف ایک اعلیٰ سطحی ذریعے’CNN‘ کو بتایا ہے کہ ایران اپنی سرزمین پر 26 اکتوبر کو کیےگئے اپنے حالیہ حملے کے "حتمی اور تکلیف دہ” جواب میں اسرائیل پر حملہ کرے گا۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ حملہ امریکہ میں پانچ نومبر کو ہونے والے الیکشن سے قبل کیا جا سکتا ہے۔’سی این این‘ نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کی معلومات کا ذریعہ کیا ہے لیکن اس کے الفاظ سے یہ واضح ہے کہ وہ ایرانی ہے۔ اس نے کہا کہ "صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف اسلامی جمہوریہ کا ردعمل فیصلہ کن اور تکلیف دہ ہو گا”۔ذریعے کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایران نے اپنے فوجی ڈھانچے سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے کی کوشش کی ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔اگر ایرانی ذریعے ان کی معلومات کو درست مان لیا جائے توایران ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے، جبکہ کنیسٹ کے رکن ایویگڈور لائبرمین نےخبردار کیا ہے ان کےالفاظ کا جواب ایک انتباہ کے ساتھ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ "اگر ایران جواب دیتا ہے تو وہ اس کا دوگنا وصول کرےگا”۔ انہوں نے سیاسی اور عسکری صفوں پر زور دیا کہ "جب تک ایرانی اپنی دھمکیوں پر عمل درآمد نہ کر لیں انتظار نہ کریں”۔انہوں نے مزید کہا کہ”ہمیں ایک واضح فیصلے کے متناسب ردعمل سے، قبل از وقت حملے کے انتظار سے پہلے آگے بڑھنا چاہیے۔ 26 اکتوبر کوہم نے اپنی صلاحت کا مظاہرہ کیا۔ اب وقت آگیا ہےکہ ہم اپنی عسکری صلاحیت کا پوری قوت سے استعمال کریں‘‘۔اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی ترجمان، کرائن جین پیئر ان سے اسرائیل پر حملہ نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ "انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم حمایت کریں گے۔ اسرائیل اپنا دفاع کر رہا ہے لیکن انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے‘‘۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بھی اس مسئلے پر توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کا اندازہ نہیں بتا سکتے کہ ایران کیا کر سکتا ہے، لی کہا کہ اسے "جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے”۔