پوری دنیا مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان دھمکیوں کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں کیے گئے میزائل حملے کے بعد ایک ایرانی نقشہ میں اسرائیل کے اندر ممکنہ اہداف کو دکھایا گیا تھا۔ اتوار کو قدس فورس سے وابستہ ایک چینل نے اسرائیل کے ان حساس مقامات کا نقشہ شائع کیا ہے جنہیں ایران کسی اسرائیلی حملے کے جواب میں نشانہ بنا سکتا ہے۔
تیل اور گیس کے شعبے
یہ نقشہ ٹیلی گرام پر پھیلایا گیا ہے۔ نقشہ میں کئی آئل پوائنٹس اور گیس فیلڈز دکھائے گئے ہیں جو ایرانی افواج کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ نقشے میں 14 مقامات دکھائے گئے ہیں جن کی تفصیل درج ہے۔
1- کریش گیس فیلڈ جو اسرائیل کے ساحل سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر بحیرہ روم کے طاس کے علاقائی پانیوں میں واقع ہے۔
2- تمر گیس فیلڈ اسرائیل کے جنوب میں بحیرہ روم کے ساحل پر اشدود شہر سے 25 کلومیٹر دور واقع ہے۔
3- لیویتھن گیس فیلڈ حیفہ کی بندرگاہ سے تقریباً 130 کلومیٹر دور ہے۔
4- حیفہ میں آئل ریفائنری
5- اشدود میں آئل ریفائنری جو تل ابیب سے چالیس کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
6- اوروٹ رابن پاور پلانٹ
7- اشدود میں اشکول پاور پلانٹ
8- روتنبرگ پاور سٹیشن
9- غزر پاور سٹیشن
10- رامیت ہواو پاور پلانٹ
11- عسقلان میں تیل کا ٹرمینل اور گودام
12- ایلات میں آئل سٹیشن اور سٹوریج
اسی دوران ایک ایرانی فوجی ذریعہ نے اتوار کو بتایا کہ اسرائیل کی طرف سے کسی بھی ممکنہ کارروائی کے لیے ضروری ردعمل کا ہمارا منصوبہ مکمل طور پر تیار ہے۔ اگر اسرائیل حرکت کرتا ہے تو ایرانی جوابی حملہ کرنے میں کوئی شک نہیں رہے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کے اسرائیل کے اندر بہت سے اہداف ہیں۔ گزشتہ منگل کے حملے نے یہ ظاہر کردیا ہے کہ تہران کسی بھی مقام کو تباہ کر سکتا اور اسے زمین پر برابر کر سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مخصوص جوابی حملوں کی کئی قسمیں ہیں جو ایرانی منصوبے کے تحت تیار کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی ردعمل کی نوعیت پر منحصر ہے کہ کونسے ایرانی منصوبے پر عمل کیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتہ کو دمشق سے خبردار کیا کہ ان کے ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کا مضبوط جواب دیا جائے گا۔ ہر عمل کے لیے ایران کی طرف سے متناسب اور اسی طرح یا شاید اس سے بھی زیادہ مضبوط ردعمل آئے گا۔