ایسے وقت میں جب غزہ میں فائر بندی معاہدے کے وساطت کار سمجھوتے کو دوبارہ سے راستے پر لانے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں … اسرائیل نے اپنی شرائط کا تعین کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے آج پیر کے روز زور دے کر کہا ہے کہ اگر حماس انسانی امداد سے مستفید ہو گی تو تل ابیب یہ امداد غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہونے دے گا۔وہ یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کی اعلیٰ ذمے دار کایا کیلس کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شریک تھے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق "اگر حماس ہتھیار ڈال دے اور یرغمالیوں کو رہا کر دے تو جنگ کل ہی روکی جا سکتی ہے”۔دوسری جانب کایا کیلس نے زور دیا ہے کہ مستقبل میں غزہ میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے باور کرایا کہ غزہ کی پٹی کے مستقبل کے حوالے سے کام کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔کایا کے نزدیک اسرائیل کو حق حاصل ہے کہ وہ حماس، حوثی یا حزب اللہ کے خلاف اپنا دفاع کرے
فائر بندی کے لیے نئی تجویز
ادھر مصر نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی معاہدے کو دوبارہ سے اپنے راستے پر لانے کی کوشش ہے۔ یہ بات قاہرہ میں دو با خبر ذمے داران نے بتائی ہے۔ایک مصری ذمے دار نے آج پیر کے روز بتایا کہ حماس تنظیم پانچ زندہ قیدیوں کو آزاد کرے گی جن میں امریکی نژاد اسرائیلی شہری شامل ہے۔ اس کے مقابل اسرائیل ایک ہفتے کی فائر بندی میں داخل ہو گا اور اس دوران میں غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دے گا۔
اسی طرح اسرائیل سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کرے گا۔
حماس کے ایک ذمے دار کے مطابق تنظیم نے اس تجویز پر "مثبت جواب” دیا ہے۔ تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
یہ تجویز اسرائیل کی جانب سے گذشتہ ہفتے فائر بندی کو ختم کر دینے کے بعد سامنے آئی ہے۔ اسرائیل نے اچانک سے فضائی حملوں نیا سلسلہ شروع کر دیا جس میں اب تک سیکڑوں فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں.