اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر اپنے حملے میں مارے گئے 88 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کر دیں لیکن غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے ان کو دفن کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ پہلے اسرائیل ان کی شناخت اور ان کے قتل کی جگہوں کے بارے میں تفصیلات ظاہر کرے۔
لاشوں کو ایک کنٹینر میں ٹرک کے ذریعے اسرائیل کے زیر کنٹرول کراسنگ کے ذریعے غزہ پہنچایا گیا تھا تاہم فلسطینی حکام نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں کی شناخت، ان کی عمروں یا ان کے مارے جانے کے مقامات کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ خان یونس میں ناصر ہسپتال کے اہلکاروں نے انہیں وصول کرنے اور دفنانے سے انکار کر دیا اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سے اسرائیل سے تفصیلات طلب کرنے کو کہا۔
وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی وزارت صحت نے ان لاشوں کے بارے میں تمام ڈیٹا اور معلومات مکمل ہونے تک کنٹینر وصول کرنے کا طریقہ کار معطل کر دیا ہے تاکہ ان کے اہل خانہ ان کی شناخت کر سکیں۔ غزہ میں گورنمنٹ انفارمیشن آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوابتہ نے بتایا کہ وزارت صحت کے حکام نے ٹرک ڈرائیور سے کہا ہے کہ وہ ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی لاشیں اسی اسرائیلی کراسنگ پر واپس لے جائیں جہاں سے وہ آیا تھا، اس کے بعد ٹرک ہسپتال سے نکل گیا۔
اسماعیل الثوابتہ نے مزید کہا کہ انہیں بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق عمل کرنا چاہیے اور شہداء اور ان کے اہل خانہ کی عزت کو محفوظ رکھا جائے۔ ریڈ کراس نے اطلاع دی ہے کہ وہ اس منتقلی میں ملوث نہیں ہے۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ہم تمام خاندانوں کے حق کی توثیق کرتے ہیں کہ وہ اپنے پیاروں کے بارے میں کوئی بھی معلومات حاصل کریں اور ان کی تدفین کی تقریبات کو اس طرح انجام دیں جس سے ان کے انسانی وقار کا تحفظ ہو اور تدفین متعلقہ رسم و رواج کے مطابق ہو۔
ریڈ کراس کی کمیٹی نے مزید کہا کہ تصادم کے دوران اپنی جانیں گنوانے والے افراد کے ساتھ بین الاقوامی انسانی قانون کے تخت نمٹا جانا چاہیے۔ انسانی وقار کو محفوظ رکھنے اور جسموں کے ساتھ صحیح اور مناسب طریقے سے نمٹنے کے لیے مسلح قانون ان کی تلاش، بازیابی اور انخلا کا بھی تقاضا کرتا ہے۔ یہ قانون اس بات کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے کہ وہ لاپتہ نہ ہوں۔ فلسطینی شہری دفاع نے انکشاف کیا کہ اسے غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران تقریباً 10 ہزار سے زیادہ لاپتہ افراد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ غزہ میں صحت کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر سے شروع اسرائیلی قتل عام میں 41,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا ہے۔