اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ہیرزی ہیلوی نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان غزہ میں جنگ بندی نافذ ہونے کے چند روز بعد کیا گیا ہے۔
ہیلوی نے باور کرایا کہ وہ سات اکتوبر (2023) کے روز فوج کی ناکامی کی ذمے داری قبول کرتے ہیں۔ ان کا اشارہ حماس تنظیم کی جانب سے غزہ کے علاقوں پر حملے کی جانب تھا۔ اس حملے میں 1140 سے زیادہ افراد مارے گئے۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ نے ایک بیان میں بتایا کہ وہ 6 مارچ کو اپنی ذمے داریوں اور فوج کی قیادت کے منصب سے سبک دوش ہو جائیں گے۔ یہ بات اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے بتائی۔چینل کے مطابق ہیلوی نے اپنا استعفیٰ وزیر دفاع یسرائیل کاتز اور وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو بھیجے گئے ایک سرکاری خط کے ضمن میں پیش کیا۔ ہیلوی نے واضح کیا کہ انھوں نے یہ فیصلہ اپنے کندھوں پر عائد ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے کیا ہے۔اسرائیلی فوج کے سربراہ نے مزید کہا کہ وہ بقیہ عرصے میں اندرونی تحقیقات پوری کرائیں گے اور سیکورٹی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فوج کی تیاری کو بڑھائیں گے۔ ہیلوی کے مطابق وہ سوچ سمجھ کر اور منظم طریقے سے فوج کی قیادت آئندہ سربراہ کے حوالے کریں گے بالخصوص جب کہ غزہ کی جنگ کے اہداف ابھی تک پورے نہیں ہو سکے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے گذشتہ برس موسم سرما میں مطالبہ کیا تھا کہ سات اکتوبر (2023) کو حماس تنظیم کے حملے میں اسرائیلی جانب کی ناکامی کی سرکاری تحقیقات کرائی جائیں۔ گیلنٹ کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں انھیں اور وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔تاہم نیتن یاہو نے اس وقت گیلنٹ کا مطالبہ یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ جو کچھ ہوا اس کی تحقیقات جنگ ختم ہونے کے بعد کی جانی چاہیے۔